Translate

16--پہلے انسان کی تخلیق۔۔۔۔First Creation of Man




باب نمبر ۵ : تخلیق

                
          کائنات کے  پہلے  انسان (آدم)کی تخلیق کے  مراحل    

69۔ پہلا انسان


پہلا انسان کرہ ارض پر کیسے  نمودار ہوا؟
اگرچہ اس سوال پر صدیوں  سے  کام ہو رہا ہے  لیکن یہ وہ سوال ہے  کہ جس کا جواب صدیوں  کی تحقیق و تجربات کے  باوجود آج تک کسی بھی قسم کے  ماہرین نہیں  دے  پائے  ہیں۔
درحقیقت انسانی تخلیق کے  حوالے  سے  سائنسدانوں، محققوں ، فلاسفروں  کو کوئی ایسا سرا نہیں  ملتا جہاں  سے  وہ آغاز کریں۔ صرف اور صرف مذاہب ہیں  جو ابتدائی انسان کے  بارے  میں  ہمیں  معلومات فراہم کرتے  ہیں  اس کے  علاوہ ابتداء کے  انسان کے  بارے  میں  ہمارے  پاس کوئی اور ذریعہ معلومات نہیں  ہے۔ اور جدید سائنسی نظریات کی بنیاد بھی مذہبی معلومات ہی ہیں۔ لہذا انسان کی ابتداء سے  متعلق جو چند مفروضہ نظریات ہمیں  ملتے  ہیں  اگرچہ انہیں  سائنسی نظریات کہہ دیا جاتا ہے  جب کہ یہ ثابت بھی ہو چکا ہے  کہ یہ نظریات نہ صرف یہ کہ غلط مفروضے  ہیں  بلکہ مذاہب سے  مستعار لئے  گئے  ہیں۔ ( جیسے  کہ ارتقائی نظریات)اگرچہ ان نظریات کا ماخذ مذہبی اطلاعات ہیں  لیکن یہ مذہبی اطلاعات غلط نہیں  ہیں  بلکہ اس کتاب میں  ہم نے  تحقیق سے  ثابت کیا ہے  کہ۔
(1)  انسان پر ہو رہے  تمام تر مختلف اور متضاد کاموں  کا بنیادی فلسفہ مذاہب سے  مستعار لیا گیا۔
(2)  یہ بھی ثابت شدہ امر ہے  کہ اکثر مذہبی آسمانی کتابوں  میں  زمینی انسانی ترمیم و اضافے  کر دیئے  گئے  لہذا اکثر مذہبی اطلاعات اپنی اصل حالت میں  نہیں  ہیں۔
(3)  تیسرے  صحیح مذہبی اطلاعات کو سمجھنے  میں  بھی غلطی کی گئی اور اسی غلطی سے  غلط نتائج اخذ کئے  گئے۔
اور یہی غلط نتائج آج انسان کے  مختلف اور متضاد علوم کی صورت میں  موجود ہیں۔ انہی بنیادی غلطیوں  کے  سبب فی زمانہ انسان پہ جتنے  بھی ارتقاء، روح، نفس، جسم کے  حوالے  سے  سائنسی و غیر سائنسی کام ہو رہے  ہیں  وہ سب کے  سب بے  نتیجہ کام ہیں۔ ہر موضوع پر انفرادی حیثیت میں  صدیوں  سے  کام ہونے  کے  باوجود نہ تو انسان کے  انفرادی اجزاء  روح، نفس کی شناخت ہی ہو سکی نہ ہی آج تک مجموعی انسان کی حیثیت کا تعین ہو سکا۔
۱۔ لہذا جب تک انسان کے  انفرادی اجسام کی شناخت نہیں  ہوتی تب تک انسان کی مجموعی حیثیت کا تعین کر نا ممکن نہیں۔ اور
 ۲۔ جب تک مجموعی انسان کی دریافت مکمل نہیں  ہوتی تب تک انسان کی تخلیق کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے۔
جب کہ ہم یہاں  انسان کی تخلیق کا تذکرہ کرنے  جا رہے  ہیں  اس کی وجہ یہ ہے  کہ ماضی کے  تمام تر قدیم و جدید کاموں  کے  برعکس ہم نے  اس کتاب میں  نہ صرف انسان کے  انفرادی اجسام و اجزاء کا انکشاف کیا ہے  بلکہ ہر انفرادی جز کی شناخت قائم کی ہے   ان تمام کی خصوصیات اور اعمال بھی بیان کئے  ہیں اور مادی جسم سے  ان تمام تر باطنی اجسام کے  تعلق کی وضاحت بھی کی ہے  لہذا پہلے  ہر انفرادی جز کی شناخت کے  بعد مجموعی انسان کی تعریف کی ہے۔ در حقیقت
 انسان کے  ہر انفرادی جسم کی شناخت اور انسانی مجموعے  (روح، نفس، جسم)کے  تعین کے  بعد اب ہم انسانی تخلیق کا سراغ لگانے  کے  قابل ہوئے  ہیں  لہذا اب ہم انسانی تخلیق کا سراغ لگانے  کی سمت راست قدم اٹھا سکتے  ہیں۔


70۔ انسان کی تخلیق

نظریہ نمبر:۔ ﴿54﴾۔ ﴿ انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ ﴾
انسان کا کبھی بھی کسی بھی قسم کا ارتقاء نہیں  ہوا بلکہ انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔
اگرچہ ہر قسم کے  سائنسی شواہد ارتقاء کی مسلسل نفی اور تخلیق کی گواہی دے  رہے  ہیں اس کے  باوجود ارتقاء پرست تخلیق کو تسلیم کرنے  پر تیار نہیں اور نہ ہی وہ ارتقائی نظریات سے  دستبردار ہونے  کو تیار ہیں۔ جب کہ انسان پہ ہو رہے  دیگر روح و نفس کے  کام بھی بے  تحاشا الجھ گئے  ہیں اور آج تک بے  نتیجہ ہیں  آج تک روح نفس کی ہی شناخت نہیں  ہوئی لہذا ماضی کے  تمام تر محقق اس نہج تک پہنچے  ہی نہیں  کہ یہ فیصلہ کر سکیں  کہ انسان کی تخلیق ہوئی ہے  یا نہیں۔
DNA کی دریافت اور دیگر سائنسی ذرائع سے  اگرچہ تخلیق کی سائنسی شہادتیں  مل رہی ہیں  لیکن پھر بھی یہ معمہ حل نہیں  ہوتا کہ اگر بفرض محال انسان کی تخلیق ہوئی تھی تو آخر کیسے  ہوئی تھی؟ 
لہذا ہمیشہ یہ سوال حل طلب ہی رہا کہ پہلا انسان کرہ ارض پر کیسے  نمودار ہوا؟
یہاں  ہم نے  ارتقائی نظریات ( کہ انسان کی ابتداء پانی میں  یک خلوی جرثومے  کے  طور پر ہوئی ہے  نیز انسان بوزنے  سے  پروان چڑھا ہے ) کی نفی کرتے  ہوئے  انسان کی تخلیق کا دعویٰ کیا ہے  تو انسانی تخلیقی عمل کی وضاحت بھی کرنے  جا رہے  ہیں۔


71۔ منفرد تخلیق:

نظریہ نمبر:۔ ﴿55﴾۔ ﴿ انسان ہر نوع(اور کائنات) سے  منفرد تخلیق ہے۔ ﴾
انسان ہر نوع سے  منفرد تخلیق ہے  یہ نہ تو کسی نوع سے  ارتقاء یافتہ ہے  نہ ہی کائناتی تخلیقی سلسلے  کا حصہ ہے۔  بلکہ انسان انفرادی حیثیت میں  تخلیق ہوا ہے۔ اس کے  بعد انسانی جسمانی ساخت اور ضروریات کے  حساب سے  کائنات اور اس کی تمام تر موجودات کی تخلیق عمل میں  لائی گئی۔
ڈارونی فلسفے  کے  مطابق تو انسان بوزنے  سے  پروان چڑھا لہذا انسان کو عرصہ دراز تک دیگر حیوانات میں  منفرد حیوان بتایا جاتا رہا اور انسان کی دیگر حیوانات میں  انفرادیت یہ بیان کی جاتی تھی کہ وہ بولتا ہے  سوچتا ہے  سیاسی و معاشرتی ہے۔ لیکن جب انسان کے  باطنی روحانی تشخص AURA  کی دریافت ہو گئی تو لوگوں  کو یہ غلط فہمی ہو گئی کہ انسان کا جسم تو کسی نہ کسی طریقے  سے  ارتقاء یافتہ ہی ہے  جب کہ انسان کی انفرادیت اس کا باطنی روحانی تشخص ہے۔
لیکن یہ جاننا بہت ضروری ہے  کہ انسان نہ صرف جسمانی طور پر منفرد ہے  بلکہ روحانی طور پر بھی منفرد ہے۔ اور ہر حالت میں  انسان اپنی انفرادیت برقرار رکھتا ہے۔ اور کسی قسم کے  ارتقاء سے  انسان کا تعلق نہیں  ہے۔ لہذا پہلے  انسانی تخلیق کا منصوبہ مکمل ہوا پھر اس کی جسمانی ضروریات کے  حساب سے  کائنات اور اس کی موجودات کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔   لہذا
(1)   پہلے  انسان کی تخلیق ہوئی۔ پھر(انسانی ساخت و ضروریات کے  حساب سے  )
(2)   انسان کے  لئے  کائنات کی تخلیق ہوئی۔


72۔ پیدائش اور تخلیق میں  فرق:

  نظریہ نمبر:۔ ﴿56﴾۔ ﴿صرف کائنات کا پہلا انسان تخلیق ہوا ہے۔ باقی نوعِ انسانی تخلیق کے  عمل سے  نہیں  گزری۔ بلکہ پیدا ہوئی ہے۔ ﴾
پیدائش اور تخلیق میں  واضح فرق موجود ہے  جب کہ عموماً اس فرق کو ملحوظ خاطر نہیں  رکھا جاتا۔
۱۔ پیدائش
پوری نوعِ انسانی پیدا ہوئی ہے ، ہر انسان پیدا ہوتا ہے  یا پیدائش کے  عمل سے  گزرا ہے۔ لہذا نوع انسانی نوعی تسلسل کا حصہ ہے  نہ کہ ارتقاء یافتہ پیدائش کا مرحلہ نو ماہ کے  عرصے  پہ مشتمل مرحلہ ہے۔ جو ماں  کی کوکھ میں  مکمل ہوتا ہے۔ اور پہلے  انسان کے  علاوہ کائنات کے  ہر انسان کا جسم اسی پیدائشی مرحلے  سے  گزرتا ہے۔ سائنسی ترقی کی بدولت ہر انسان کی پیدائش کے  عمل سے  تو آج ہم واقف ہو چکے  ہیں۔ لیکن ابھی سائنسدان انسان کی تخلیق کا راز نہیں  جان پائے  لہذا یہاں  ہم ہر انسانی جسم کی پیدائش نہیں  بلکہ کائنات کے  پہلے  انسان کی تخلیق کا انکشاف کر رہے  ہیں۔
۲۔ تخلیق
صرف ایک اور سب سے  پہلے  انسان کی )منفرد(تخلیق ہوئی ہے۔
پیدائش اور تخلیق کے  عمل میں  فرق ہے  پہلا انسان ہر پیدا ہونے  والے  انسان کی طرح پیدا نہیں  ہوا بلکہ پہلے  انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ پہلا انسان تخلیق کے  مختلف پیچیدہ اور طویل مراحل سے  گزر کر جسمانی صورت میں  ظاہر ہوا۔ لیکن ان تخلیقی مراحل سے  مراد ہرگز کوئی ارتقاء نہیں  ہے۔ جس طرح فیکٹری میں  کوئی پرزہ کوئی مشین تکمیل کے  مختلف مراحل سے  گزرتی ہے  یا ماں  کے  پیٹ میں  بچہ ایک نطفہ سے  آغاز کر کے  مختلف مراحل سے  گزرتا بچہ کی صورت نمودار ہوتا ہے  بالکل اسی طرح پہلا انسان تخلیق کے  بعض مراحل سے  گزرا تھا۔ لیکن پہلے  انسان کے  تخلیقی مراحل اور ہر انسان کے  پیدائشی مراحل میں  فرق ہے۔ سائنس کی بدولت آج ہر انسان کی پیدائش کے  عمل سے  تو سب واقف ہیں  لیکن پہلے  انسان کی منفرد تخلیق کا تذکرہ آج پہلی مرتبہ ہم کرنے  جا رہے  ہیں۔
چونکہ ہم یہ انکشاف کر چکے  ہیں  کہ انسان محض مادی جسم نہیں  بلکہ یہ باطن بھی رکھتا ہے  لہذا انسان روح، نفس اور جسم کا مجموعہ ہے۔ اور ان سب انسانی اجزاء کی شناخت اور علم کے  بغیر انسانی تخلیق کا سُراغ لگانا ناممکن تھا  لہذان سب کو جاننے  کے  بعد اب ہم اس قابل ہوئے  ہیں  کہ انسانی تخلیق کی وضاحت کر سکیں  لہذا اب یہاں ہم یہ وضاحت کریں  گے  کہ یہ مجموعی انسان کیسے  درجہ بدرجہ تخلیقی مراحل سے  دوچار ہوا ہے۔


73۔ تخلیقی مراحل

نظریہ نمبر:۔ ﴿57﴾۔ ﴿ انسانی تخلیق کا عمل تین ادوار یا تین بڑے  مراحل پر مشتمل ہے۔﴾
یعنی پہلا انسان تخلیق کے  تین مختلف ادوار سے  گزرا ہے۔  وہ تین ادوار درج ذیل ہیں :
(1)   ارواح کی پیدائش۔
(2)   نفوس کی تخلیق۔
(3)   مادی جسم کی تخلیق۔
جب ہر روح، نفس  و جسم کی تخلیق مکمل ہو گئی تو تمام کو یکجا کر دیا گیا۔ یوں  انسان کی تخلیق مکمل ہوئی اور انسان جیتی جان ہوا۔ اب ہم یہاں  یہ وضاحت کریں  گے  کہ یہ تین ادوار پہ مشتمل تخلیقی عمل کیسے  انجام پایا۔ پہلے  انسان کی تخلیق باقاعدہ فارمولے  کے  تحت انجام پائی۔ اسی طرح ہر پیدا ہونے  والا شخص بھی باقاعدہ فارمولے  کے  تحت پیدائشی عمل سے  گزرتا ہے۔ اسی وجہ سے  ہر انسان انسان ہی ہوتا ہے اور دوسرے  انسان سے  مشابہت بھی رکھتا ہے۔ ہر پیدا ہونے  والے  شخص کے  پیدائشی فارمولے اور پہلے  انسان کے  تخلیقی فارمولے  میں  فرق ہے۔ لہذا
۱۔ ہر پیدا ہونے  والا مخصوص پیدائشی فارمولے  سے  پیدا ہوتا ہے اور
 ۲۔ پہلا انسان منفرد تخلیقی فارمولے  سے  منظرِ عام پر آیا
 ہر انسان کے  پیدائشی فارمولے  کا ذکر ہم  پیدائش  کے  عنوان سے  کریں گے۔
لیکن پہلے  اب ہم یہاں  پہلے  انسان کے  تخلیقی فارمولے  کی وضاحت کریں  گے۔ لہذا تین ادوار پہ مشتمل انسانی تخلیق کا عمل درجِ ذیل تخلیقی فارمولے  کے  تحت تکمیل کو پہنچا۔



74۔ تخلیقی فارمولہ:

نظریہ نمبر:۔ ﴿58﴾۔ ﴿روح(انرجی، پروگرام، خالق کا حکم) نے  پہلا جسم ترتیب دیا۔
آسان الفاظ میں  اس کو یوں  کہیں  گے  کہ خالق نے  پہلا جسم ترتیب دیایا خالق کے  حکم (جسمانی تخلیق کا مکمل پروگرام )سے  پہلا جسم با لترتیب ترتیب پا گیا۔
روح کی تعریف میں  ہم نے  یہ وضاحت کی تھی کہ روح واحد انرجی ہے  جو کہ ربّ کا حکم ہے۔ یہی روح جسمانی تخلیق و ترتیب کا مکمل پروگرام بھی ہے  لہذا یہی واحد انرجی، خالق کا حکم یا روح کائنات کے  پہلے  انسان کا جسم ترتیب دے  رہی ہے۔  یعنی روح  ہی وہ فارمولہ ہے  جو جسم ترتیب دے  رہا ہے۔ جیسے  کمپیوٹر اپنے  پروگرام کے  مطابق خود کار طریقے  سے  کام کرتا ہے۔ یعنی سادہ لفظوں  میں  ہمیں  یوں  کہنا ہو گا کہ خالق نے  خود کائنات کے  پہلے  انسان کا جسم ترتیب دیا۔ اب ہمیں  یہ جاننا ہے  کہ کیسے  واحد انرجی یعنی روح رب کے  حکم (مرتب پروگرام) کے  مطابق یا مخصوص فارمولے  کے  تحت کائنات کا پہلا جسم ترتیب دے  رہی ہے۔ اس کی وضاحت کے  لئے  یہاں  ہم ایک تخلیقی فارمولہ پیش کرتے  ہیں۔ پھر اس فارمولے  کی مسلسل وضاحت کریں  گے  تب پہلے  انسان کی تخلیق کے  عمل کی تعریف مکمل ہو گی۔

پہلے  انسان کا تخلیقی فارمولہ

 ۱۔ واحد انرجی سے
i
        ۲۔ تمام تر ارواح کی پیدائش
i
۳۔ نفوس کی تخلیق
i
       ۴۔ پہلے  مادی جسم کی تخلیق
i
    ۵۔ روح و جسم کا اجتماع
i
پہلا مکمل انسان
اب ہم اس پانچ نکاتی فارمولے  کی مسلسل وضاحت کریں  گے  جس سے  یہ واضع ہو گا کہ واحد انرجی(روح، رب کا حکم، پروگرام) سے  کیسے  کائنات کا پہلا جسم تخلیق ہوا۔ اور ایک جسم ایک فردِ واحد(نفسِ واحدہ)سے  کیسے  پوری نوعِ انسانی نے  جنم لیا۔
جیسا کہ پچھلے  صفحات میں ہم وضاحت کے  ساتھ بیان کر آئے  ہیں  کہ انسان روح، نفس (لطیف اجسام) اور مادی جسم کا مجموعہ ہے  یعنی انسان بہت سے  مختلف اقسام کے  جسموں  (مادی و لطیف) اور بہت سے  نظاموں  کا مجموعہ ہے  یعنی ایک مادی جسم ہے  تو ایک باطن ہے اور انسانی باطن ایک انوکھا جہان ہے  جس میں  انسان پوری کائنات سمیٹے  بیٹھا ہے۔ لہذا اس عجیب و غریب انسانی شخصیت کی ابتدائی تخلیق کا بیان کوئی چھو منتر نہیں  بلکہ یہ بیان دراصل بگ بینگ (Big Bang)   کا بیان ہے۔
ہم ہر روز پیدا ہوتے  ہوئے  بچوں  کو بھی دیکھتے  ہیں۔ لیکن انسان کی تخلیق کا عمل پیدائش کے  عمل کی طرح محض نو ماہ کا چلہ بھی نہیں۔ بلکہ انسان کی تخلیق ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے  جو بہت سے  مراحل اور ان مراحل کے  بہت سے  مدارج پہ مشتمل ہے  یعنی انسانی تخلیق ایک وسیع و عریض موضوع نہیں  بلکہ ایک وسیع و عریض علم ہے۔
لہذا یہاں  ہم نے  اس تخلیق کے  وسیع و عریض موضوع کا آغاز ایک تخلیقی فارمولے  سے  کر دیا ہے  اب اس فارمولے  کی مسلسل وضاحت ہو گی بہت سا تحقیقی، سائنسی کام ہو گا۔ تبھی جا کر کائنات کے  پہلے  انسان (روح + نفس (لطیف اجسام) + مادی جسم) کی تخلیق کی قدرے  وضاحت ہو پائے  گی۔ تبھی یہ راز کھلے  گا کہ پہلا انسان کرہ ارض پر کیسے  نمودار ہوا۔
بہر حال آج ہم اس کام کی بنیاد رکھ کر اس کا آغاز کرنے  جا رہے  ہیں۔ اب ہم دیکھتے  ہیں  کہ واحد پانچ نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے  اس کی مسلسل وضاحت کرتے  ہیں۔

۱۔ واحد انرجی سے  تخلیق کا آغاز
پہلا مرحلہ
نظریہ نمبر:۔ ﴿59﴾۔ ﴿واحد انرجی سے  تخلیق کا آغاز ہوا۔ ﴾
 ابتداً  فقط واحد انرجی تھی۔ اور یہی واحد انرجی کائنات اور کائنات کے  پہلے  انسان اور تمام تر انسانوں  کا تخلیقی مادہ ہے۔
لہذا ڈارون اور ماضی کے  تمام سائنسدانوں کے  وہ نظریات مفروضہ نظریات ہیں  جن کا خیال ہے  کہ انسان کا تخلیقی مادہ کوئی یک خلوی جرثومہ ہے  نہ ہی حیات پانی میں  شروع ہوئی۔
حیات کا مادہ ، مادہ ہے  ہی نہیں۔
حیات کا مادہ  "انرجی "ہے  
وہ بھی ہر قسم کی انرجیوں  سے  منفرد  "واحد انرجی"   ہے۔ جو ہر قسم کے  تعاملات سے  پاک ہے۔
پانی اور یک خلوی جرثومہ یا نفسِ واحدہ حیات  کے  دیگر مراحل تو ہیں لیکن حیات کا آغاز  پانی  میں  یا کسی بھی جرثومے  سے  نہیں  ہوا
 بلکہ حیات کا آغاز انرجی سے  ہوا۔ ابتداً کچھ بھی نہیں  تھا نہ پانی نہ جرثومہ نہ کچھ اور ابتداً فقط واحد انرجی تھی۔ ہر کثافت سے  پاک غیر مرکب فقط واحد انرجی۔ اسی واحد انرجی نے  حیات کا آغاز کیا۔
کیسے؟

۲۔ ارواح کی پیدائش
دوسرا مرحلہ۔
نظریہ نمبر:۔ ﴿60﴾۔ ﴿ واحد انرجی یکلخت منتشر ہوئی اور تمام تر ارواح کی صورت میں  ظاہر ہوئی۔ ﴾
یعنی ایک ہی دھماکے  سے  یکلخت منتشر ہو کر واحد انرجی نے  کائنات کے  تمام تر انسانوں  کی ارواح کی صورت اختیار کر لی۔ لہذا واحد انرجی کے  اس انتشار سے  ہر انسان کی انفرادی روح نے  جنم لیا۔
ہر روح ہر انسان کا انفرادی پروگرام ہے  جو فقط واحد انرجی کے  انتشار سے  یکلخت موجود ہو گیا۔  واحد انرجی سے  تمام تر ارواح کی پیدائش اور پہلے  انسان کی تخلیق سے  لے  کر آخری انسان کی پیدائش تک کا عمل فشن (Fishion)   کا عمل ہے۔
لہذا انسانی تخلیق کا ایک مرحلہ مکمل ہوا یعنی ارواح کی پیدائش مکمل ہوئی۔ اب واحد انرجی سے  آغاز کر کے  ابتدائی انسان کی تخلیق کا عمل ایک دوسرے  مرحلے  میں  داخل ہو رہا ہے۔ لہذا اگلا مرحلہ ہے  نفس کی تخلیق۔

۳۔ نفس کی تخلیق
تخلیق کا تیسرا مرحلہ
نظریہ نمبر:۔ ﴿61﴾۔ ﴿ ارواح نے  نفوس (لطیف اجسام)یعنی انسانی باطن کو ترتیب دیا۔ ﴾
۱۔ واحد انرجی نے  جب یکلخت منتشر ہو کر نفوذ کیا تو تمام تر ارواح کی صورت میں  ظاہر ہوئی۔
۲۔ پہلے  منتشر ہوئی پھر ایک دوسرے  سے  دوبارہ مرکب ہوئی تو اس مرکب سے  نور کا وجود ہوا اور روح کے  پروگرام کے  مطابق نور کے  لطیف ذرات ترتیب دے  کر نورانی لطیف جسم تیار کیا گیا لہذا لطیف نورانی جسم وجود میں  آیا۔ یا روح کے  پروگرام کے  مطابق نور کے  لطیف ذرات ترتیب دے  کر نورانی لطیف جسم تیار کیا گیا۔ لہذا نور کے  جسم کی تکمیل ہوئی۔
(iii)واحد انرجی مزید مرکب ہوئی تو روشنی وجود میں  آئی اور روح کے  پروگرام کے  مطابق روشنی کے  ذرات اکھٹے  کر کے  روشنی کا جسم ترتیب دیا۔ یوں  روشنی کے  جسم (AURA)   کی تخلیق عمل میں  آئی۔
لہذا نفس(انسانی باطن) کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا لہذا نفس کی صورت یہ بنی۔
 نفس کی صورت =روشنی کا جسم  +  نور کا جم  =  نفس(انسانی باطن)
لہذا انسان کی تخلیق کے  دو مرحلے  مکمل ہوئے  یعنی ارواح کی تخلیق اور نفوس کی تخلیق۔ یوں  انسانی باطن کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔ اب اگلا مرحلہ ہے  پہلے  انسان کے  مادی جسم کی تخلیق کا۔



75۔ انسان پیدائش سے  پہلے 

نظریہ نمبر:۔ ﴿62﴾۔ ﴿ انسان مادی جسم کی پیدائش سے  پہلے  بھی موجود تھا۔ ﴾
انسان سے  مراد اس کا اصل یعنی روح ہے اور یہ روح ایک مرتب پروگرام ہے  جس میں  انسان کی ہر ہر حرکت اور ہرہر عمل ریکارڈ ہے اور انسان مادی جسم سے  پہلے  روح (اور نفس)مرتب ریکارڈ کی صورت میں  موجود تھا۔
ہماری پوری شخصیت ہر حرکت و عمل پہلے  سے  مرتب ریکارڈ شدہ پروگرام ہے  یعنی ہم جو کچھ ہیں  اورجو کچھ کر رہے  ہیں یا جو ہو چکا یا جو ہو گا سب کچھ کی تفصیل پہلے  سے  کسی ریکارڈ میں  محفوظ ہے۔
یعنی ہمیں  بھوک لگی ہے  ہاتھ حرکت کر رہے  ہیں  ذہن کام کر رہا ہے  تو یہ تمام حرکات پہلے  سے  ترتیب شدہ پروگرام ہیں۔
یعنی ہر وجود کا عمل اور آج جو بھی عملی مظاہرے  ہو رہے  ہیں  یہ پہلے  سے  طے  شدہ پروگرام پہ عمل درآمد ہو رہا ہے  یعنی ریکارڈ فلم جب پردہ زندگی پر متحرک ہوتی ہے  تو اس تحریک کو ہم زندگی کہتے  ہیں۔
یعنی جتنی بھی موجودات ہیں  وہ پہلے  کہیں اور ہیں اور وہاں  سے  بہ ترتیب مادی صورت میں  وجود میں  آ رہی ہیں۔
یعنی انسان آج جو مادی صورت میں  موجود ہے  اور حرکت و عمل کر رہا ہے  تو اس کی موجودگی اور حرکت و عمل اسی ترتیب شدہ پروگرام کے  تحت ہے۔ یعنی جسم میں  آنے  سے  پہلے  انسان محض ترتیب شدہ خصوصیات کا پروگرام تھا لیکن جسم میں  اس پروگرام کی منتقلی سے  اس پروگرام میں  تحریک پیدا ہوئی اور عمل وجود میں  آیا اور انسان کا ارادہ اس میں  شامل ہو گیا۔
لہذا انسان کی تخلیق کے  مراحل میں  پہلے۔
کائنات کی تمام تر ارواح کی پیدائش ہوئی۔
پھر نفوس کی تخلیق ہوئی۔
یعنی کسی بھی مادی جسم کی پیدائش سے  پہلے  تمام تر انسانوں  کے  باطن ترتیب پا چکے  تھے۔
اب یہی تمام تر باطن یکے  بعد دیگرے  مادی جسم کے  قالب میں  ڈھلتے  ہوئے  نظر آ رہے  ہیں۔
لہذا تمام تر انسانوں  کے  باطن تو ترتیب پا چکے  ہیں  لیکن یہ باطن ابھی عالم ارواح میں  ہیں۔
اب ہمیں  یہ دیکھنا ہے  کہ یہ باطن کیسے  زمینی سیارے  پر اتر کر یکے  بعد دیگرے  مادی اجسام کی صورت میں  ظاہر ہو رہے  ہیں۔
اور کیسے  باطن(روح +نفس(لطیف اجسام) نے  پہلا جسم تیار کیا۔
اور پہلا مادی جسم ( آدم ) کیسے  تخلیق پایا۔ پہلے  مادی جسم کی تخلیق اور ہر انسان کی پیدائش کا عمل مختلف عمل ہے  لہذا ہر انسان کی پیدائش کے  ذکر سے  پہلے  ہم پہلے  انسان کی منفرد تخلیق کا تاریخی تذکرہ کر رہے  ہیں اور یہ تذکرہ اب چوتھے  مرحلے  میں  داخل ہو چکا ہے۔ لہذا چوتھا مرحلہ ہے

۴۔ پہلے  مادی جسم ( آدم )  کی تخلیق:
تخلیق کا چوتھا مرحلہ
نظریہ نمبر:۔ ﴿63﴾۔ ﴿ پہلا مادی جسم زمینی مٹی کے  ذرات سے  پودے  کی طرح تخلیق کیا گیا۔ ﴾
صرف کائنات کے  سب سے  پہلے  انسان کے  جسم کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا یعنی تخلیق کیا گیا باقی تمام تر انسان پیدائش کے  عمل سے  گذرے  ہیں لہذا پہلا جسم زمینی مٹی کے  ذرات سے  پودے  کی طرح تخلیق کیا گیا۔ لہذا پہلے  انسان کے  مادی جسم کی تخلیق اور تمام تر انسانوں  کے  مادی جسم کی پیدائش میں  فرق ہے۔
جیسے  ماں  کے  پیٹ میں  محض نطفے  سے  پورا بچہ تخلیق پا جاتا ہے  بالکل ایسے  ہی ابتدائی انسان کا جسم زمینی عناصر کو ترتیب دے  کر تیار کیا گیا۔ لیکن نطفے  سے  ماں  کے  جسم میں  پیدائش کا عمل اور زمینی عناصر سے  جسم کی تیاری کا عمل دو بالکل مختلف عمل ہیں۔
زمینی عناصر سے  مادی جسم کی تیاری کا عمل ایسا ہے  جیسے  کسی گلاس فیکٹری کے  اندر ریت کے  ذرات کو مختلف مراحل سے  گزار کر شیشہ بنا دیا جاتا ہے۔  روح وہ بیج اور فارمولہ یعنی انسانی جسمانی تحلیق کا مکمل پروگرام تھا جس کے  عین مطابق پورا انسان وجود میں  آیا۔ اسی روح میں  جسم کی تکمیل کا تمام پروگرام موجود تھا لہذا اسی پروگرام کے  مطابق روح نے  مٹی کے  ذرات اکھٹے  کر کے  بلڈنگ بلاکس کی طرح جسم ترتیب دے  دیا روح خالق کا حکم ہے   یعنی خالق نے  خود اپنے  حکم (تخلیق کا مکمل پروگرام)سے   زمینی مٹی کے  ذرات کو مختلف حالتوں  میں  مختلف مراحل سے  گزار کر ایک بہترین جسمانی صورت میں  ڈھال دیا۔ مٹی میں  پانی ملایا گوندھا، خشک کیا، جلایا، سکھایا، حتیٰ کے  مٹی کے  ذرات سے  ایک بہت ہی خوبصورت جسم تیار کر دیا۔ روح وہ بیج اور فارمولہ تھا جس کے  عین مطابق پورے  انسانی وجود کا تخلیقی عمل مکمل ہوا۔ اسی روح میں  جسم کی تکمیل کا تمام پروگرام موجود تھا۔
 یعنی پہلے  انسان (آدم علیہ السلام) زمینی پیداوار ہیں  جیسے  پودے، درخت وغیرہ  فقط ایک بیج کی مدد سے  زمین سے  اگتے  ہیں  اسی طرح فقط انرجی (یعنی روح) سے  آغاز کر کے  پورا انسان تیار کر دیا گیا۔ یعنی 
واحد انرجی سے  تکمیل کو پہنچا پہلا انسان اور اسی پہلے  ایک انسان سے   بنے  ہیں  تمام انسان۔
یعنی تمام انسانوں  کا مادہ واحد انرجی ہے۔
 واحد انرجی سے  آغاز ہوا اسی سے  روح بنی پھر اسی انرجی سے  نفس اسی سے  پانی اسی سے  مٹی اور یہ سب مرحلہ وار بڑی ترتیب سے  تخلیق ہوئے  ہیں۔ لہذا نفس واحدہ سے  بنے  انسان میں  روح بھی ہے  نفس بھی اس میں  پانی بھی ہے  اس کا جسم مٹی سے  بھی بنا ہے۔ اور اسی انسان کی جسمانی پیدائش نطفے  سے  ہوئی ہے۔ انہی ترتیب وار اطلاعات کو جب سمجھنے  کے  بجائے  بے  ترتیب کر دیا گیا تو معاملہ الجھ گیا لہذا کسی نے  انسانی تخلیق کا تذکرہ کیا تو کہہ دیا کہ انسان پانی سے  بنا ہے  کسی نے  کہہ دیا نفسِ واحدہ سے  بنا ہے  کسی نے  جرثومہ کہا تو کسی نے  مٹی  جب کہ یہاں  آج ہم نے  ان غلط فہمیوں  کو دور کر کے  یہ وضاحت کر دی ہے  کہ انسان محض پانی
یا محض مٹی یا محض جرثومے  سے  نہیں  بنا بلکہ انسانی تخلیق کے  عمل میں  یہ تمام عناصرپانی مٹی، جرثومے، مرحلہ وار استعمال ہوئے  ہیں۔ یہ تمام اس کے  تخلیقی مراحل ہیں اور یہاں  ہم نے  ان تخلیقی مراحل کو ترتیب وار بیان بھی کر دیا ہے  اب ہم نے  یہاں  اس ترتیب کو درست کر دیا ہے۔ لہذا واحد انرجی سے  آغاز کر کے  تمام تر ارواح کی پیدائش عمل میں آئی اور منتشر واحد انرجی  ایک نئے  انداز سے  مرکب ہوئی تو اس سے  نور بنا اور نور سے  نور کا جسم پھر واحد انرجی نے  ایک اور مرکب شکل روشنی کی اختیار کی تو اس روشنی کے  ذرات سے  روشنی کا جسم تیار کیا گیا  لہذا نفوس کی پیدائش کے  بعد واحد انرجی ہی کی ایک اور مرکب شکل مادی ذرات سے  مادی جسم کی تکمیل کا طویل مرحلہ بھی مکمل ہوا اب پہلے  انسان کا مادی جسم بھی تخلیق پا گیا اب یہ جسم تو تیار ہے۔  لہذا تخلیق کے  اس مرحلے  میں اب ارواح کی پیدائش کا مرحلہ بھی مکمل ہوا نفوس بھی تخلیق پا گئے اور اب پہلا انسانی جسم بھی طویل مراحل طے  کر کے  تیار ہو چکا ہے۔ اب انسان کا ظاہر مادی جسم اور باطن کا تخلیقی عمل مکمل ہو اب انسان کی موجودہ صورت درج ذیل ہے
باطن =روح+نفس(لطیف اجسام)
ظاہر=مادی جسم
انسان کا ظاہر و باطن مکمل ہوا یعنی مجموعی انسانی تخلیق کا عمل مکمل ہو چکا ہے  لیکن ابھی انسان مکمل نہیں  ہوا ابھی ایک مر حلہ باقی ہے۔

 ۵۔ روح و جسم کا اجتماع:
تخلیق کا پانچواں  مرحلہ:
نظریہ نمبر۔ ﴿64﴾۔ ﴿تیار  و تخلیق شدہ مادی جسم و روح(باطنی اجسام یا نفس)کو یک جان کر دیا گیا اور یوں  پہلے  انسان کی تخلیق کا عمل تکمیل کو پہنچا اور انسان جیتی جان ہوا۔ ﴾
اب اس پہلے  انسانی جسم میں  خالق نے  اپنی روح (یعنی اپنے  حکم (پروگرام)سے  تیار کردہ انسانی باطن) پھونک دی۔ یعنی تخلیق شدہ روح (باطن) و جسم کو یکجا کر دیا۔ جس کی شکل یوں  بنی۔
                           مادی جسم + روح (باطن)  =  انسان
اور یوں  روح (نفس (لطیف اجسام)+مادی جسم کے  اجتماع سے  انسان مکمل ہوا اور متحرک ہوا۔ یہ ہے  پہلا تیارانسان یعنی تمام انسانوں  کے  باپ آدم۔ اور یہی ہے  کائنات کا وہ واحد انسان (نفسِ واحدہ)جس سے  نوعِ انسانی نے  آغاز کیا اور تمام نوعِ انسانی اسی نفسِ واحدہ یعنی ایک پہلے  انسان آدم کی اولاد ہیں۔ یہ پہلا انسان طویل تخلیقی مراحل سے  گزر کر مکمل انسانی صورت میں  اب موجود ہے  متحرک ہے  یہ انسان ہر نوع سے  ہر لحاظ سے  منفرد اور مکمل انسان ہے  یہ کوئی مفروضہ حیوان نہیں  بلکہ کائنات کی سب سے  منفرد اور محترم تخلیق انسان ہے۔ اور اس منفرد تخلیق میں  کسی ارتقاء کی گنجائش نہیں  ہے۔ یہاں  پہنچ کر اب پہلے  انسان کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔ یہ ہے  کائنات کا پہلا مکمل انسان۔



76۔ پہلا جوڑا


اسی پہلے  انسان سے  اس کا جوڑا یعنی ایک عورت (حضرتِ حوا) کی پیدائش ہوئی۔ لہذا حضرتِ حوا کی پیدائش کے  ساتھ پہلا جوڑا مکمل ہوا
پہلے  جوڑے  کی تخلیق کے  بعد اب تخلیقی عمل مکمل ہوا۔ اس پہلے  جوڑے  کے  علاوہ کوئی انسان تخلیق نہیں  ہوا تخلیقی عمل سے  بس یہ پہلا جوڑا ہی گزرا ہے  باقی سب انسان پیدائش کے  عمل سے  پیدا ہوتے  ہیں
پہلے  آدم کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔
پھر حوا کو پیدا کیا گیا۔
یوں  پہلا انسانی جوڑا مکمل ہوا۔
پہلے  انسان اور پہلے  جوڑے  کی انفرادیت یہ ہے  کہ
   پہلا جوڑا تخلیق کیا گیا خصوصی طور پر جب کہ اس کے  علاوہ تمام تر انسان پیدائش کے  طریقے  سے  پیدا ہوتے  ہیں۔
(2)   دوسری انفرادیت یہ ہے  کہ تمام تر انسانوں  کا باطن خالق کے  ہاں  تخلیق ہوئے  جب کہ جسم زمین پر پیدائش کے  ذریعے  پیدا ہوتے  ہیں۔ جب کہ پہلے  انسان کا جسم بھی خالق نے  خود جنت میں  تیار کیا۔
لہذا پہلا انسانی جوڑا روئے  زمین پر نہیں  بلکہ جنت میں  نمودار ہوا جو خالصتاً خالق کی ذاتی انفرادی تخلیق ہے۔ یہ کسی نوع سے  نہیں  بلکہ انفرادی حیثیت میں  تخلیق کیا گیا۔
یہ پہلا جوڑا تیار ہو گیا تو اسے  زمین پر اتار دیا گیا۔
 زمین سے  ہی  اس پہلے  جوڑے  کے  مادی ذرات اکھٹے  کیے  گئے  تھے۔ یعنی انسانی جسم مادی ہے  تو روح حقیقی لہذا انسانی تخلیق کا عمل تو مکمل ہوا۔ اب اگلا مرحلہ ہے  "پیدائش"کا۔


 77۔ پیدائش کا آغاز  


نظریہ نمبر:۔ ﴿65﴾۔ ﴿کائنات کے  پہلے  جوڑے  سے  پیدائش کے  عمل کا آغاز ہوا لہذا نوعی تسلسل قائم ہوا۔ ﴾
  پہلے  جوڑے  سے  پیدائش کے  عمل کا آغاز ہوا۔ اور اسی پہلے  جوڑے  کے  اختلاط سے  نوع انسانی کا آغاز ہوا اور نوعی تسلسل قائم ہوا۔ لہذا صرف پہلا جوڑا تخلیقی عمل سے  گزرا جب کہ باقی نوعِ انسانی کی تخلیق نہیں  ہوئی بلکہ باقی تمام انسان اسی واحد جوڑے  کی نسل ہیں اب اس پہلے  جوڑے  کی تخلیق کے  بعد انسان تخلیق نہیں  ہوتے  بلکہ پیدا ہوتے  ہیں
لہذا آج زمین پر موجود تمام تر انسان خالق کے  تخلیق کردہ واحد جوڑے  کی نسل ہیں۔ یعنی تمام انسانوں  کی اصل ایک (پہلا انسان(واحد انرجی) ہے۔


78۔ نفسِ واحدہ


نفس واحدہ وہ کائناتی مذہبی اطلاع ہے  جس پر تمام تر انسانی فلسفوں  کی بنیاد ہے   لیکن اس مذہبی اطلاع کو سمجھنے  میں  غلطی کی گئی اور اسی غلطی سے  غلط نظریات نے  جنم لیا۔ آج یہاں  جدید نظریات کے  ذریعے  ہم نے  ماضی کی ان غلط فہمیوں  کو دور کر دیا ہے  لہذا یہاں  ہم نے  یہ وضاحت کر دی ہے  کہ نفس واحدہ کا مطلب ہے  ایک جان، اور نفس واحدہ سے   مذاہب کی مراد دو حقیقتیں  ہیں۔
(1)   واحد انرجی۔
(2)   پہلا انسان۔
نفس واحدہ سے  مراد واحد انرجی بھی ہے  جس سے  کہ تمام تر انسان بنے  ہیں۔ اور نفس واحدہ سے  مراد پہلا انسان (آدم) بھی ہے  کہ تمام انسان اسی کی نسل سے  ہیں۔ لہذا اسی پہلے  انسان کی اولاد ہے  تمام نوع انسانی لیکن آدم کے  علاوہ ہر بچہ ماں  کی کوکھ سے  پیدا ہوتا ہے اور یہ نوعی تسلسل آدم سے  شروع ہو کر آخری انسان تک جائے  گا اور اس نوعی تسلسل کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں  کر سکی کبھی بھی۔ ہاں  خالق جب چاہے  پوری انسانیت کو یکلخت نابود کر دے۔


79۔ تخلیقی ترتیب

یہاں  ہم نے  پہلے  انسان کی مرحلہ وار تخلیق کا تذکرہ کیا ہے۔ لہذا کائنات کے  پہلے  انسان کی تخلیق کی مندرجہ ذیل ترتیب ہمارے  سامنے  آئی ہے۔

واحد انرجی منتشر ہوئی اور
i
تمام تر ارواح کی صورت میں  ظاہر ہوئی
i
نفوس کی تخلیق ہوئی
i
پہلے  مادی جسم کی تخلیق ہوئی
i
روح (نفس )و جسم کا اجتماع ہوا=  پہلا انسان مکمل ہوا
i
حوا کی پیدائش  =  کائنات کا پہلا جوڑا مکمل ہوا
i
پیدائش کے  ذریعے  نوعی تسلسل کا قیام عمل میں  آیا
اس ترتیب کا خلاصہ یہ ہے۔
(1)   واحد انرجی:۔  ابتداً  کچھ بھی نہیں  تھا لہذا خالق کا حکم یعنی واحد انرجی متحرک ہوئی منتشر ہوئی اور تمام تر ارواح کی صورت میں  ظاہر ہوئی۔ اب یہی روح وہ فارمولہ ہے  جو انسان کے  ظاہر  و باطن کی تخلیق کا مکمل فارمولہ ہے  لہذا روح (خالق کا حکم(ٖپروگرام)کے  اس فارمولے  کے  مطابق
(2)۔ روشنی کے  ذرات سے  نفوس کو ترتیب دیا گیا لہذا نفوس کی تخلیق مکمل ہوئی۔
(3)   مادی ذرات سے  مادی جسم ترتیب دیا گیا۔ یہ ہے  پہلے  انسان کا جسم لیکن یہ جسم انسان نہیں  محض جسم ہے  بے  حرکت جسم۔
(4)   اب اس مکمل تیار جسم اور روح (اور انسانی باطن یانفس) کو مادی جسم سے  مربوط کر دیا گیا۔ یعنی تخلیق شدہ جسم میں  پہلے  سے  تیار روح پھونک دی گئی اور انسان جیتی جان ہوا۔
(5)   آدم کے  ساتھ ان کا جوڑا یعنی حوا کو پیدا کیا گیا۔
(6)   پہلا جوڑا مکمل ہو گیا یہ پہلا جوڑا پیدا نہیں  ہوا بلکہ خاص تخلیقی مراحل سے  گزر کر خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔
(7)   اب اس جوڑے  سے  پیدائش کے  عمل کا آغاز ہوا۔ یعنی نوعی تسلسل قائم ہوا۔ یعنی اب
انسان تخلیق نہیں  ہوتے  (پہلے  انسان کی طرح)  بلکہ جوڑے  کے  ذریعے  پیدا ہوتے  ہیں۔ اور موجودہ نوع انسانی اسی جوڑے  کی نسل ہیں۔  
اور آدم تمام انسانوں  کے  باپ ہیں۔
اور تمام انسانوں  کی اصل (آدم، واحد انرجی) ایک ہی ہے۔
یہ نتائج جو ہم نے  برسوں  کی تحقیق کے  بعد حاصل کئے  ہیں  مذہبی اطلاعات کی سو فیصد تصدیق کر رہے  ہیں۔ لہذا برسوں  کی تحقیقات کا یہ نتیجہ نکلا ہے  کہ ہماری تحقیقات جہاں  جہاں  صحیح ہیں  وہاں  وہاں  مذہبی اطلاعات سے  مطابقت رکھتی ہیں۔

7 comments:

  1. Beautifully Explained .. Thank you very much
    JazakAllah

    ReplyDelete
  2. It's really nice and with a great explaination. I like it so much.
    A special thanks for writer.

    ReplyDelete
  3. ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ کیا صرف ایک ہی بیج زمین میں تھا۔جس سے آدم پیدا ہوا۔حقیقت یہ ہے کہ ایک جان سے بے شمار آدم اور حوائیں پیدا ہوئیں۔اگر آپ کی بات مان لی جائے تو کیا انسان کی پیدائش سات ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔آپ کی کہانی نئی ضرور ہے مگر گھسے پٹے عقائد کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے۔کہہ سکتے ہیں آپ ماڈرن ہیں مگر مولوی جی۔

    ReplyDelete
  4. ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ کیا صرف ایک ہی بیج زمین میں تھا۔جس سے آدم پیدا ہوا۔حقیقت یہ ہے کہ ایک جان سے بے شمار آدم اور حوائیں پیدا ہوئیں۔اگر آپ کی بات مان لی جائے تو کیا انسان کی پیدائش سات ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔آپ کی کہانی نئی ضرور ہے مگر گھسے پٹے عقائد کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے۔کہہ سکتے ہیں آپ ماڈرن ہیں مگر مولوی جی۔

    ReplyDelete
  5. ںنفس واحدہ سے جوڑا پیدا کیا گیا یعنی آدم اور حوا۔آدم کے جسم سے حوا کے پیدا ہونے کا ثبوت قرآن میں نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  6. یہ جو بات آپ نے بیان کی ہے اس کا سورس کیا ہے

    ReplyDelete