Translate

31--Man What is the sum-- انسان کیسا مجموعہ ہے ؟



154۔ انسان کیسا مجموعہ ہے ؟


سوال۔ انسان کیسا مجموعہ ہے؟
جواب۔ ہزاروں  برس سے  آج تک یہ معمہ حل نہیں  ہوا کہ آخر انسان کیسا مجموعہ ہے۔ ہر دور میں  روح و جسم کا بھی تذکرہ ہوتا رہا اور آج بھی سائنسدان سائنسی طریقوں  سے  اس کی جانچ پڑتال کر رہے  ہیں اور اُلجھ رہے  ہیں۔ اور آج بھی یہ سوال جوں  کا توں  ہمارے  سامنے  موجود ہے  کہ  آخر !انسان کتنے اور کیسے  کیسے  اجسام کا کیسا مجموعہ ہے؟
اور آخر اس کے  اندر کتنے اور کیسے  کیسے  نظام کام کر رہے  ہیں۔ جتنا انسان اپنے  اندر جھانک کر دیکھتا ہے  اتنا ہی الجھتا چلا جا رہا ہے۔ اور ہزاروں  برس سے  انسان اسی الجھن میں  مبتلا  ہے۔ یونانی فلسفیوں  نے  انسان کو دو نظاموں  یا دو جسموں  کا مجموعہ قرار دیا تھا یعنی انہوں  نے  انسان کو  جسم و ذہن  کا مجموعہ قرار دیا۔  یونانی فلسفی ذہن اور روح میں  امتیاز نہیں  برتتے  تھے اور ذہن کو روح سے  تشبیہ دیتے  تھے۔ لہذا ذہن سے  ان کی مراد روح ہوتی تھی یعنی یونانی فلسفیوں  کے  مطابق  انسان  "روح و جسم کا مجموعہ ہے  "یونانی فلسفی روحانی مشاہدات و تجربات کی بدولت کسی نہ کسی حد تک کچھ نظاموں  سے  آگاہ تو تھے  لیکن وہ انہیں  صحیح طو ر پر شناخت نہیں  کر پائے۔ وہ انسان کو دو نظاموں  کا مجموعہ بھی قرار دیتے  ہیں اور غیر اختیاری طور پر کسی تیسری سمت کسی تیسرے  نظام کی نشاندہی بھی کرتے  رہے۔ یونانیوں  کی طرح آج کے  جدید محقق بھی انسان کو دو نظاموں  جسمانی اور اثیری کا مجموعہ قرار دیتے  ہیں  جب کہ وہ انسان کے  اندر محض دو نظام نہیں  بلکہ ایک نیا ہی جہان دریافت کر بیٹھے  ہیں۔ جس کی تعداد کا تعین بھی نہیں  کر پائے  ہیں  آج تک۔
جب کہ مسلمانوں  نے  انسان کو تین نظاموں  کا مجموعہ قرار دیا یعنی انسان تین جسم یا تین روحوں  سے  مرکب ہے  اسے  انہوں  نے  تین کرنٹ بھی کہا۔ اور انسان کو روح نفس و جسم کا مجموعہ قرار دیا۔
مسلمانوں  کے  علاوہ یہودی اور عیسائی اقوام میں  بھی روح و نفس کا تصور پایا جاتا ہے اور دونوں  کی مذہبی کتابوں  میں  روح و نفس کا تذکرہ موجود ہے  لیکن مذہبی کتابوں  کی اطلاعات کو کسی نے  سمجھنے  کی زحمت نہیں  کی جب کہ کلاسیکل لٹریچر میں  ہمیں  کہیں  نہ کہیں  کچھ معلومات مل ہی جاتی ہیں  مثلاً Kabbalah (esoteric jewish mysticism)  کے  کام  Zohar   کے  مطابق انسان سے  وابستہ تین اجسام کا سراغ ملتا ہے۔
(1) Nefesh.    (2) Ruach.      (3)  Neshama                       
قدیم چینیوں  نے  بھی مادی جسم کے  علاوہ دو مزید اجسام کا تذکرہ کیا جسے  انہوں  نے   1. P.O.    2. HUN  کہا۔
قدیم مصریوں  نے  بھی مادی جسم کے  علاوہ دو مزید اجسام کا تذکرہ کیا انہوں  نے  ان اجسام کو  بع اور  کع  کے  نام سے  پکارا  جب کہ مختلف عقائد میں  دو اجسام کے  تذکرے  کے  علاوہ ہمیں  مختلف النوع قسم کے  عقائد بھی ملتے  ہیں۔
مثلاً ایک وسیع پیمانے  پر عقیدہ کی حیثیت رکھنے  والا آواگون کا نظریہ یا عقیدہ ہے۔ جس کے  مطابق انسان مرنے  کے  بعد دوبارہ زندہ ہوتا ہے۔ دوسرے  جنم میں  اسے  ایک دوسرا جسم ملتا ہے  وہ جسم انسانی، حیوانی  بلکہ نباتاتی بھی ہو سکتا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے  یعنی ایک جسم ختم ہوتا ہے  تو دوسرے  جنم میں  انسان کو کوئی دوسرا جسم دے  کر دوبارہ زندگی دے  دی جاتی ہے۔ اس حساب سے  تو یہ اندازہ لگا نا دشوار ہے  کہ انسان کتنے اور کیسے  کیسے  نظاموں  کا مجموعہ ہے۔ اس عقیدے  کے  حساب سے  تو ہر انسان کے  بارے  میں  الگ حساب لگانا ہو گا کہ اس انسان کو کتنے اور کیسے  کیسے  جنم ملے  کبھی وہ کسی سبزی کے  روپ میں  ظاہر ہوا کبھی جانور کبھی درخت اور کبھی کسی اور روپ میں۔ لہذا یہ حساب کتاب انسانی بس کا نہیں  ہے۔
قدیم ادوار میں  یونانی، رومی، ہندو اور عیسائی اقوام میں  ان کی مذہبی شخصیات کی تصاویر اور مجسموں  میں  مادی جسم کے  علاوہ ان کا ہیولا بھی دکھایا جاتا تھا جسے  انگریزی میں  ہالو Halo   قدیم یونانی میں  AURA  اور لاطینی میں    AUREOLA  کہا جاتا تھا۔ جس کا تذکرہ صدیوں  سے  ہو رہا تھا آج اسی  AURA   کی جدید سائنسی دریافت بھی ہو گئی اور اس انسان کے  باطنی لطیف وجود
  AURA  کے  اندر مزید سات اجسام (Subtle Bodies)  بھی دریافت کر لئے  گئے  ہر سات اجسام کے  سات مختلف لیول اور سب لیول ہوتے  ہیں۔ سائنسدان AURA   کے  اندر چکراز کا بھی مشاہدہ کر رہے  ہیں۔ سات بنیادی چکراز ہوتے  ہیں جب کہ سات کے  علاوہ بھی AURA  میں  مزید چکراز دریافت ہوئے  ہیں۔ یعنی جدید تحقیقات کے  مطابق تو  دو، تین یا سات نظاموں  سے  بھی کہیں  زیادہ نظام انسان کے  اندر دریافت ہو چکے  ہیں اور یہ دریافتیں  ابھی جاری ہیں۔ آج انسان، انسان کے  اندر Subtle Bodies, Chakras, AURA   کا مشاہدہ تو کر رہا ہے  لیکن اجسام کے  چکر کو سمجھ نہیں  پا رہا اور اس اجسام کے  چکر کو کچھ لوگ  آواگون سے  منسوب کرنے  کی کوشش کرتے  ہیں  وہ سات جنموں  سات جسموں  اور انسان سے  وابستہ اجسام میں  مماثلت پیدا کرنے  کی کوشش کرتے  ہیں  جب کہ آواگون کے  عقیدے  دو نظاموں ، تین نظاموں  یا جدید دریافتوں  میں  زمین و آسمان کا فرق ہے  کوئی مماثلت نہیں۔
آخر انسان کے  مادی جسم سے  کتنے اور کیسے  کیسے  اجسام یا نظام وابستہ ہیں  آج کا انسان ان نت نئے  اجسام اور نظاموں  کے  چکر میں  بری طرح الجھ چکا ہے  اور آج کوئی اس بات کا تعین نہیں  کر سکتا کہ انسان کیسا مجموعہ ہے ؟اور آج تک کوئی انسان کی مجموعی تعریف کا تعین نہیں  کر سکا؟
آج  اپنے  نئے  نظریات میں  ہم نے  صدیوں  کے  ان اُلجھے  مسائل کو حل کر کے  ان تمام سوالوں  کے  جوابات دے  دیئے  ہیں۔ لہذا
 (1) پہلی مرتبہ انسان کے  انفرادی اجزاء (روح، نفس، جسم)کو متعارف کروایا ہے۔ ان تمام کی انفرادی شناخت قائم کی ہے، تعریف اور تعارف بھی کیا ہے۔
(2) اور اس کے  بعد مجموعی انسان کی تعریف اور تعارف بھی کر دیا ہے اور بڑی وضاحت کے  ساتھ بتا دیا ہے  کہ انسان کتنے اور کیسے  کیسے  اجسام یا نظاموں  کا مجموعہ ہے۔ یہ پوری کتاب انہیں  صدیوں  سے  اُلجھے  ہوئے  مسائل کے  حل پر مشتمل ہے۔ جس کا خلاصہ کچھ یوں  ہے۔
۱۔ سوال۔ انسان کیسا مجموعہ ہے۔
جواب۔ انسان روح، نفس، مادی جسم کا مجموعہ ہے۔
۲۔ مادی جسم۔ ظاہری مادی جسم مادی عناصر کا مجموعہ ہے۔
۳۔ نفس کیا ہے۔؟
جواب۔ نفس سے  مراد ہے  اجسام۔ روشنی، نور اور دیگر سیاروں  کے  عناصر اور دیگر مختلف مرکبات  پر مشتمل انسان سے  وابستہ  تمام مختلف لطیف وجود نفس ہیں۔
۴۔ سوال روح کیا ہے۔؟
جواب۔ روح واحد(غیر مرکب) انرجی ہے۔
اور ان تمام کا مجموعہ ہے  انسان۔ یعنی انسان محض ظاہر ہی نہیں  اس کا وسیع وعریض باطن بھی ہے۔ لہذا

ظاہر۔ ۔ مادی جسم ہے  تو
باطن۔ ۔ روح +نفس(لطیف اجسام)
اور  انسان مجموعہ ہے =مادی جسم  +روح  +نفس(باطنی اجسام)

No comments:

Post a Comment