Translate

19--Human Process--عمل




 باب نمبر8   : عمل


عملوں  کا دارومدار نیتوں (ذاتی ارادہ)پر ہے  

1۔ عمل
2۔ عمل کیا ہے
3۔ عمل کیسے  ظہور میں  آ رہا ہے۔
4۔ عملی فارمولہ
         ۱۔ روح کی(مرتب تقدیر)  اطلاع
         ۲۔ ہدایات
         ۳۔ منفی اطلاعات۔
         ۴۔ نفس  (AURA)  کا فیصلہ
          ۵۔ دماغ کا کام
          ۶۔ دماغ کا عمل
          ۷۔ جسمانی عمل درآمد
          ۸۔ عمل کے  بعد
5۔ اعمال
6۔ ذاتی ارادہ
7۔ پابند مخلوقات و موجودات
8۔ اچھا یا برا عمل
9۔ اچھا عمل
10۔ بُرا عمل
11۔ عمل کا خلاصہ
12۔ انسانی زندگی
13۔ نفوس کی درجہ بندی
            ۱۔ نفس امارہ
            ۲۔ نفس لوامہ
            ۳۔ نفس مطمئنہ



86۔ عمل

نظریہ نمبر:۔ ﴿115﴾۔ ﴿ عمل مادی جسم کی انفرادی خصوصیت ہے۔ اور عمل کا ظہار مادی جسم کے  ذریعے  ہو رہا ہے ﴾
 عمل مادی جسم کی انفرادی خصوصیت ہے۔ مادی جسم میں  رہتے  ہوئے  ہی انسان وہ اعمال کر سکتا ہے  جو اس کی حقیقی آخری و ابدی زندگی میں  کام آئیں  گے  یعنی مادی جسم کے  اعمال  یا عملی زندگی وہ امتحانی پرچہ ہے  جس میں  فیل یا پاس ہونے  کی صورت میں  اس کی ابدی زندگی کا تمام تر انحصار ہے۔
 یہ  "عمل"  جس کا اظہار مادی جسم کے  ذریعے  ہو رہا ہے۔ یہ عمل روح، نفس، جسم کے  اشتراک سے  ظہور میں  آ رہا ہے۔
لہذا روح و نفس سے  عدم واقفیت کی صورت میں  جسمانی عمل کا جاننا دشوار ہے۔ اب چونکہ ہم نے  پچھلے  صفحات میں  روح، نفس اور جسم کی اصل شناخت، تعریف اور تعارف پیش کر دیا ہے۔ لہذا روح، نفس اور جسم سے  حقیقی واقفیت کے  بعد درحقیقت اب ہم  "عمل"  کی تعریف کے  قابل ہوئے  ہیں  لہذا اب ہم یہ جاننا چاہتے  ہیں  کہ یہ   "عمل"  کیا ہے اور کیسے  واقع ہو رہا ہے۔
لہذا ہم یہ وضاحت کر آئے  ہیں  کہ روح(Energy)   مرتب پروگرام ہے اور نفس(AURA)   جسم کی حرکی قوت اور فیول ہے  لہذا جس طرح حرکت نفس کی خصوصیت ہے  اسی طرح جسم کی خصوصیت عمل ہے۔
لہذا روح کی اطلاع پہ نفس (AURA) جسم کو حرکت و عمل کا پروگرام پہنچاتا ہے  تو جسمانی عمل واقع ہوتا ہے۔ اگرچہ عمل مادی جسم کی انفرادی خصوصیت ہے  لیکن یہ عمل روح، نفس و جسم کے  اشتراک سے  ظہور میں  آ رہا ہے۔ لہذا انسانی حرکت و عمل کی صورت درج ذیل ہو گی۔
         روح  +  نفس  +  مادی جسم  =  انسانی حرکت و عمل
لہذا ایک متحرک انسان کا ہر عمل درج ذیل ترتیب سے  ظہور میں  آ رہا ہے۔
(1)   روح کی اطلاعات
(2)   نفس کی تحریک
(3)   جسم کا مظاہرہ  =  عمل
عمل کیا ہے؟
روح، نفس و جسم کے  اشتراک سے  جسمانی عمل کیسے  ظہور میں  آ رہا ہے  اب ہم اس عمل کی تفصیلی وضاحت کرتے  ہیں۔



87۔ عمل کیا ہے

نظریہ نمبر:۔ ﴿116﴾۔ ﴿ عمل روح (تقدیر)کا مرتب پروگرام ہے ﴾
ہم تقدیر کے  عنوان سے  ذکر کر آئے  ہیں کہ تقدیر میں  انسان کی پوری زندگی ہر ہر حرکت ہر عمل ریکارڈ ہے۔
لہذا حرکت کے  علاوہ انسان کا ہر عمل بھی تقدیر میں  پہلے  سے  ریکارڈ ہے۔ یعنی وہ عمل جو ہم نے  اپنی مرضی سے  انجام دینے  ہیں  وہ پہلے  سے  کتاب تقدیر میں  محفوظ ہیں۔ اور اگر عمل کا پورا پروگرام ریکارڈ نہ ہوتا تو عمل ناممکن تھا۔ جس طرح کمپیوٹر میں  پروگرام فیڈ ہوتا ہے اور کمپیوٹر اسی پروگرام کے  تحت کام کر رہا ہوتا ہے۔ اسی طرح مادی جسم کی حرکت و عمل کا پورا پروگرام بھی جسم کے  اندر فیڈ ہے اور اسی پروگرام کے  اوپر جسمانی حرکت و عمل کا آغاز ہوتا ہے۔ مثلاً جسم کے  تقدیری مرتب پروگرام میں  سونے، کھانے، پینے  غرض ہر عمل کا پروگرام محفوظ ہے۔ نیند کی اطلاع اس ریکارڈ پروگرام کی طرف سے  جسم کو موصول ہو گی تبھی جسم نیند کا شکار ہو گا۔ تقدیری ریکارڈ سے  بھوک کی اطلاع آئے  گی تبھی کھانے  کا عمل واقع ہو گا۔
غرض جسمانی مشینری کی ہر حرکت ہر عمل تقدیری ریکارڈ میں  محفوظ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے  کہ انسان کا ہر حرکت و عمل جو تقدیر میں  پہلے  سے  لکھا ہوا ہے  ریکارڈ ہے  وہ کیسے  انسان کی ذاتی مرضی سے  اچھے  یا برے  عمل کی جسمانی مظاہراتی شکل میں  ظاہر ہو رہا ہے۔



88۔ عمل کیسے  ظہور میں  آ رہا ہے 

نظریہ نمبر:۔ ﴿117﴾۔  ﴿مختلف مدارج طے  کر کے  عمل تقدیر ی ریکارڈ سے  جسمانی مظاہراتی صورت اختیار کر رہا ہے۔
عملی مدارج کی وضاحت کے  لئے  یہاں  ہمیں  ایک عملی فارمولہ پیش کرنا ہو گا﴾
درج ذیل مدارج طے  کر کے  ایک عمل ظہور میں  آتا ہے

 89۔ عملی فارمولہ


                                ۱۔ پاور اسٹیشن کی اطلاع
 i
۲۔ روح کی(مرتب تقدیر)  اطلاع  
 ۳۔ ہدایات
 i
۴۔ منفی اطلاعات
i
۵۔ نفس  (AURA) کا فیصلہ
i
۶۔ دماغ کا کام
i
۷۔ دماغ کا عمل
i
۸۔ جسمانی عمل درآمد

درج ذیل مدارج طے  کر کے  ایک عمل کا ظہور ہوتا ہے  اب ہم اس آٹھ نکاتی فارمولے  کی مسلسل وضاحت کریں  گے  جس سے  یہ وضاحت ہو گی کہ ایک عمل مختلف مدارج طے  کر کے  کیسے  ظہور میں  آ رہا ہے۔ مثلاً ہم یہ دیکھتے  ہیں  کہ  "کھانے  کا عمل"  کیسے  واقع ہوتا ہے۔ لہذا کھانے  کے  عمل کا پہلا مرحلہ ہے۔

۱۔ روح کی مرتب پروگرام سے  (تقدیر)اطلاع
عمل کا پہلا مرحلہ
نظریہ نمبر:۔ ﴿118﴾۔  ﴿سب سے  پہلے  عمل کے  لیے  روح کے  ریکارڈ (تقدیر) سے  اطلاع موصول ہوتی ہے۔ ﴾
ہم وضاحت کر آئے  ہیں  کہ ہر عمل پہلے  سے  کتاب تقدیر میں  ریکارڈ ہے  لہذا اسی ریکارڈ پروگرام سے  جسم کو ہر عمل کے  لیے  اطلاعات مل رہی ہیں۔
لہذا عمل کے  آغاز میں  اسی روح کے  تقدیری ریکارڈ سے  پہلے  مرحلے  میں  جسم کو بھوک کی اطلاع موصول ہوتی ہے  اس رح کی اطلاع کے  ملنے  سے  جسم کے  اندر بھوک کا احساس بیدار ہوتا ہے۔ لہذا بھوک، پیاس، رونا، ہنسنا، چلنا، پھرنا، مرنا، جینا ہر ارادی و غیر ارادی اطلاعات روح کی اطلاعات( ریکارڈ پروگرام) ہیں۔
اگر روح کے  ریکارڈ پروگرام سے  مسلسل اور منظم ترتیب سے  جسم کو ہر عمل کی اطلاعات موصول نہ ہوں  یعنی اگر بھوک کی اطلاع نہ آئے  تو انسان کھا نہ سکے  نیند کی اطلاع نہ آئے  تو سو نہ سکے۔ ہر حرکت ہر عمل  پہ عمل درآمد کے  لیے  روح کی طرف سے  اطلاع کا موصول ہونا لازم ہے  اس عمل کی اطلاع کے  بغیر عمل ممکن نہیں۔ لیکن محض اطلاع سے  عمل واقع نہیں  ہو جاتا روح کے  مرتب پروگرام سے  عمل کی اطلاع عمل کا پہلا مرحلہ ہے۔ لہذا روح کی طرف سے  بھوک کی اطلاع آ جانے  کے  بعد دوسرا مرحلہ ہے  ہدایت

۲۔ ہدایت
نظریہ نمبر۔ ﴿119﴾۔ ﴿ہدایت عمل کے  لئے  مثبت ترغیبی پروگرام ہے  جو روح (رب)کی طرف سے  براہ راست موصول ہو رہا ہے ﴾
ہدایت " عمل " کا دوسرا مرحلہ ہے۔
جیسا کہ ہدایت کے  عنوان سے  ذکر ہو چکا ہے  کہ یہ روح کی وہ آواز ہے  جسے  عموماً  " ضمیر " کے  عنوان سے  شناخت کیا جاتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے  کہ یہ ہدایت یعنی روح کی آواز  "عمل " کے  دوسرے  مرحلے  پہ کیا کردار ادا کر رہی ہے۔
 لہذا پہلی روح کی اطلاع تھی یعنی۔  بھوک کا احساس
دوسری ہدایت ہے۔ یعنی عمل کے  لیے  جائز طریقے  اختیار کرنا چاہییے  یعنی کما کر کھانا چاہیے
لہذا روح کے  مرتب پروگرام سے  عمل کے  لیے  بھوک کے  احساس کی اطلاع تو آ گئی لیکن اب کھانے  کا عمل کیسے  واقع ہو گا۔
لہذا اب اس بھوک کے  احساس کی اطلاع پہ عمل درآمد کے  لئے  روح کی طرف سے  مثبت ہدایات آنے  لگیں  یعنی کھانے  کا یہ عمل جائز ہونا چاہئیے ، یا کما کر کھانا چاہیے۔ یا چوری جرم ہے ، جرم کی سزا ہے  دنیا میں  بھی اور آخرت میں  بھی۔ یہ اور اس قسم کی ہدایات اطلاع کے  وارد ہوتے  ہی آنے  لگیں  لہذا۔ یہ ہدایات عمل کے  لئے  مثبت  ترغیبی پروگرام ہے۔ لہذا
عمل کا پہلا مرحلہ۔ بھوک کا احساس۔ روح کے  مرتب پروگرام سے  اطلاع
عمل کا دوسرا مرحلہ۔ ہدایات۔ عمل کے  لئے  روح کی آواز اور مثبت ترغیبی پروگرام ہے۔
اب عمل تیسرے  مرحلے  میں  داخل ہو رہا ہے  لہذا عمل کا تیسرا مرحلہ ہے 

۳۔ منفی اطلاعات
نظریہ نمبر:۔ ﴿120﴾۔ ﴿عمل کے  تیسرے  مرحلے  میں  منفی اطلاعات بھی آنے  لگیں۔ یہ شیطانی اطلاعات ہیں ﴾
روح کے  مرتب پروگرام سے  بھوک کی اطلاع آتے  ہی کھانے  کے  عمل پر عمل درآمد کے  لیے  مثبت ہدایات کے  ساتھ ساتھ منفی اطلاعات بھی آنے  لگتی ہیں۔ یہ شیطانی اطلاعات ہیں
لہذا اب کھانے  کا عمل تیسرے  مرحلے  میں  داخل ہو گیا اور اس کی صورت درج ذیل ہو گی۔
(1)۔  تقدیری روح کی اطلاع۔ ۔ ۔   بھوک کا احساس۔
(2)۔  ہدایت۔ ۔ ۔   مثبت اطلاعات ( کھانے  کا عمل مثبت ہونا چاہیے )۔
(3)۔ منفی اطلاعات۔ ۔ ۔   کھانے  کے  عمل کے  لیے  ناجائز طریقہ آسان ہو گا۔
لہذا جیسے  ہی تقدیر کے  مرتب پروگرام (روح) سے  بھوک کی اطلاع جسم میں  نمودار ہوئی تو کھانے  کے  عمل کے  لئے  مزید مثبت و منفی اطلاعات آنے  لگیں  یعنی ہدایت یہ موصول ہوئی کہ کھانے  کا عمل جائز ہونا چاہیے  مشقت سے  کما کر کھانا چاہیے  ذلت کی تن آسانی ٹھیک نہیں  یہ جرم ہے  جرم کی سزا ہے۔
اس کے  ساتھ ہی منفی اطلاعات بھی آنے  لگیں
چرا کر کھانا تو بہت آسان ہے  لہذا  ذرا سے  کھانے  کے  لئے  مشقت کے  پاپڑ کیوں  بیلے  جائیں
روح کے  مرتب تقدیری پروگرام اور ان تمام تر اطلاعات کے  ملنے  پر انسان کیسے  عمل کر رہا ہے اور کیا عمل کر رہا ہے ؟

۴۔ نفس (AURA) کا فیصلہ
عمل کا چوتھا مرحلہ
 نظریہ نمبر :۔ ﴿121﴾۔  ﴿جسمانی عمل درآمد کا فیصلہ نفس(AURA) کا فیصلہ ہو گا۔ ﴾
 یہ ہے  عمل کا چوتھا مرحلہ
سب سے  پہلے  عمل کے  لئے  روح کی اطلاع آئی یعنی جسم کے  اندر بھوک کا احساس بیدار ہو گیا اور اس اطلاع کے  آ جانے  کے  بعد مزید مثبت و منفی ہدایات بھی آ گئیں  اب نفس کو عمل کے  لئے  تمام تر اطلاعات موصول ہو گئیں  لہذا اب عمل درآمد کی کیا مثبت و منفی صورت ہونی چاہیے  یہ فیصلہ کرنے  کا اختیار اب نفس کو ہے۔ لہذا چوتھے  مرحلے  میں  عمل کی ترتیب درج ذیل ہو گی۔
(1)   روح کی اطلاع :۔  روح کے  مرتب پروگرام (تقدیر) سے  جسم کے  اندر بھوک کا احساس بیدار ہو گا یعنی بھوک کی اطلاع ملی۔
(2)   ہدایت:۔  اس کے  ساتھ ہی کھانے  کے  عمل کے  لئے  مثبت ہدایات بھی ملنے  لگیں کہ کھانے  کا عمل مثبت عمل ہونا چاہیے۔
(3)   منفی اطلاع:۔  شیطان کی طرف سے  منفی ترغیبی پروگرام بھی موصول ہونے  لگا کہ ناجائز طریقے  آسان ہیں۔
(4)   نفس کا فیصلہ:۔  عمل کے  لئے  تمام تر اطلاعات آ جانے  کے  بعد عمل کا عملی منصوبہ اپنی مرضی سے  ترتیب دے  گا نفس۔
لہذا بھوک کی اطلاع آتے  ہی مثبت ہدایات کے  ذریعے  یہ بھی معلوم ہو گیا کہ کھانے  کا عمل مثبت ہونا چاہیے  نیز اس مثبت عمل کے  فائدے  بھی اس اندر کی آواز نے  بتا دئیے  دیگر منفی اطلاعات کے  ذریعے  ناجائز طریقہ کار بھی معلوم ہو گیا جب کہ روح کی آواز (ہدایت) نے  ناجائز طریقے  کے  مضمرات سے  بھی آگاہ کر دیا لہذا اب انسان کسی بھی کام پے  عمل درآمد سے  پہلے  ہی عمل کی تمام تر جزئیات سے  آگاہ ہو چکا ہے۔ یعنی عمل پے  عمل درآمد سے  پہلے  ہی انسان اس عمل کی اچھائی برائی سے  واقف ہو چکا ہے۔ اب عمل کی تمام تر جزئیات سے  واقفیت کے  بعد عمل کیا ہونا چاہیے  اس کا فیصلہ نفس اپنے  ذاتی ارادے  سے  کرے  گا۔ لہذا اب فقط نفس کی مرضی پر منحصر ہے  کہ وہ کھانے  کی اطلاع یعنی بھوک کے  احساس پر ؛
                 کھانا کھائے 
                 یا کھانا نہ کھائے 
                 چرا کر کھا لے 
                 یا کما کر کھا لے
یا نفس اپنی ذاتی مرضی سے  کھانے  کے  عمل کی کوئی تیسری راہ نکال لے۔ اب دیکھنا یہ ہے  کہ کھانے  کے  عمل کے  لئے  تمام تر اطلاعات کے  آ جانے  کے  بعد انسان اب کھانے  کا عمل کیسے  سر انجام دے  گا۔
لہذا نفس نے  بھوک کی تمام تر اطلاعات مل جانے   پر یہ پروگرام ترتیب دیا ہے  کہ بھوک محسوس ہو رہی ہے  لہذا اب کھانا کھانا ہے اور دیگر یہ کہ کھانے  کا عمل مثبت ہونا چاہیے۔
 لہذا نفس نے  روح کی اطلاع یعنی بھوک کے  احساس پے  کھانے  کا پروگرام تو تیار کر لیا لیکن ابھی فقط کھانے  کے  عمل کا پروگرام ترتیب پایا ہے  ابھی اس پروگرام پے  عمل درآمد باقی ہے  لہذا ابھی عمل پے  عمل درآمد کا فارمولہ مکمل نہیں  ہوا بلکہ عمل پر بے  عمل درآمد کے  لئے  کچھ اور پیچیدہ اور طویل مراحل ابھی باقی ہیں  جنہیں  طے  کر کے  عمل عملی صورت میں  ظاہر ہو گا۔
لہذا چوتھے  مرحلے  کے  اختتام تک پہنچ کر عمل کا پور ا عملی پروگرام ترتیب پا گیا ہے  اب نفس یہ ترتیب شدہ عمل کا پروگرام بھیج دے  گا دماغ کو یعنی اگلے  پانچویں  مرحلے  میں  کھانے  کے  عمل کا اگلا کام ہے   "دماغ کا کام" 
اب آئیے  دیکھتے  ہیں  کہ پانچویں  مرحلے  میں  کھانے  کے  عمل کے  عملی پروگرام کو عملی جامہ پہنانے  کے  لیے  دماغ کیا کام کر رہا ہے۔

۵۔ دماغ کا کام
عمل کا پانچواں  مرحلہ
نظریہ نمبر:۔ ﴿122﴾۔ ﴿دماغ، نفس (AURA)  کے  ترتیب شدہ کھانے  کے  پروگرام کو جوں  کا توں جسم پہ اپلائی کر دے  گا۔ ﴾ 
یہ ہے  دماغ کا کام یعنی عمل کا پانچواں  مرحلہ
یعنی کھانے  کا جو بھی پروگرام نفس نے  ترتیب دیا ہے  دماغ اس پروگرام کو جوں  کا توں  جسم پہ اپلائی کر دے  گا جب کہ آج تک سائنسدان یہ خیال کرتے  رہے  ہیں  کہ عملی فیصلے  کا اختیار دماغ کے  پاس ہے۔
وہ ابھی تک محض اتنا دریافت کر پائے  ہیں  کہ جس وقت کوئی چیز دماغ میں  درج ہوتی ہے  اس وقت دماغی خلیوں  میں  کیمکل اور مادی تبدیلیاں  ہونے  لگتی ہیں  سائنسدان دماغ کے  اندر ہو رہی کیمکل اور مادی تبدیلیوں  کا تذکرہ تو کر رہے  ہیں لیکن یہ تبدیلیاں کیسے  رونما ہو رہی ہیں  ان کا محرک اور منبع کیا ہے  وہ کونسے  بیرونی ذرائع ہیں  جو دماغ کے  اندر تبدیلیاں اور تحریک پیدا کر رہے  ہیں اس کا کوئی ذکر نہیں  جب کہ یہ بیرونی ذرائع ( جن کا کوئی ذکر نہیں  کرتا ) نہ ہوں  تو دماغ میں  کسی تحریک کا پیدا ہونا محال ہے۔
اب جب کہ ماہرین الفا، بیٹا اور تھیٹا لہروں  کا مشاہدہ بھی کر رہے  ہیں  اس قسم کے  مشاہدات کے  بعد بھی ہر قسم کی جسمانی تحریک کا ذمہ دار دماغ کو ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔ لہذا اس حقیقت کو تسلیم کیجئے  کہ دماغ میں  تحریک بیرونی ذرائع سے  پیدا ہو رہی ہے۔ لہذا پچھلے  تمام صفحات میں  ہم نے  انہی بیرونی ذرائع کا ذکر کرتے  ہوئے  دماغی کیمیکل و مادی تحریکات کا لمبا چوڑا بیک گراونڈ بیان کیا ہے  جس کا مختصر خلاصہ یہ ہے  کہ۔
(i)  دماغ کے  اندر ہونے  والی تبدیلیاں اور تحریک نفس(AURA) کے  اشاروں  نفس کے  پروگرام سے  ہو رہی ہیں۔
(ii)   نفس (AURA)  کو اس پروگرام کی اطلاع ملی ہے   روح سے۔
(iii)  اور روح پاور اسٹیشن (خالق) کا حکم (انرجی، مرتب پروگرام) ہے۔
لہذا دماغ میں  پیدا ہونے  والی تبدیلیوں  کا نہ صرف یہ کہ لمبا چوڑا بیک گراونڈ ہے  بلکہ دماغی تحریک کا براہ راست تعلق خالق سے  ہے
لہذا پاور اسٹیشن(خالق) سے  مرتب پروگرام (تقدیر) پہلے  روح کو ملا روح سے  ہر عمل کی اطلاعات بالترتیب نفس کو ملنے  لگیں۔ نفس ہر اطلاع کو اپنی مرضی سے  ترتیب دے  کر دماغ کو بھیج دیتا ہے اور دماغ عمل کے  اس پروگرام کو جسم پے  اپلائی کر دیتا ہے۔ یعنی دماغ کے  اندر ہونے  والی تبدیلیوں  کا ایک لمبا چوڑا بیرونی بیک گراؤنڈ ہے  جس کا براہ ر است تعلق نفس، روح اور پوری کائنات اور براہ راست خالق سے  ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے  کہ دماغ، نفس(AURA)  کے  پروگرام کو کیسے  پورے  جسم پہ جوں  کا توں  اپلائی کر رہا ہے  لہذا اب ہم دماغ کے  اندر کی تحریکات یا دماغ کے  اندرونی عمل کا جائزہ لیتے  ہیں۔

۶۔ دماغی عمل
نظریہ نمبر:۔ ﴿123﴾۔ ﴿دماغ نفس(AURA) کے  ترتیب شدہ پروگرام کو دماغ کے  کھربوں  خانوں  میں  بڑی ترتیب سے  خانہ در خانہ تقسیم کر دیتا ہے۔ ﴾
لہذا کھانے  کا وہ پروگرام جو (AURA)  نے  روح کی اطلاع اور دیگر مثبت و منفی اطلاعات کے  ملنے  کے  بعد ترتیب دیا ہے  اس اس پروگرام پہ عمل درآمد کے  انتظامات کر رہا ہے  دماغ یعنی۔
دماغ پروگرام مینیجر ہے  !
لہذا نفس نے  جو عمل کی اطلاع پہ کھانے  کا عملی پروگرام ترتیب دیا ہے  اسی پروگرام کو دماغ نے  پورے  جسم کے  ہر ہر خلیے  ہر ہر یونٹ کو بھیج دیا ہے  لہذا پورے  جسم کے  ہر خلیے  ہر یونٹ نے  اس پروگرام پہ جو کردار ادا کرنا ہے  وہ کردار وہ کام سمجھا رہا ہے  دماغ۔ لہذا کھانے  کے  مخصوص پروگرام پہ عمل درآمد کے  لئے  خلیے  نے  کیا کردار ادار کر نا ہے  اعصاب و عضلات کو کیا کرنا ہو گا خون رگ پٹھے  جگر گردے  ہاتھ پیر ناک کان غرض جسم کے  اندرونی بیرونی ہر چھوٹے  بڑے  یونٹ کو اس کے  کام کی پوری تفصیل پورا پروگرام بھیجے  کا دماغ اب دماغ نے   AURA  کا پورا ترتیب شدہ پروگرام بڑی ترتیب اور تنظیم سے  جسم کے  ہر یونٹ کو بھیج دیا ہے  اب اسی ترتیب کے  مطابق جسمانی عمل واقع ہو گا۔
۷۔ جسمانی عمل
(چھٹا مرحلہ)
نظریہ نمبر:۔ ﴿124﴾۔ ﴿دماغی احکامات کے  موصول ہوتے  ہی جسم کا ہر یونٹ اپنے  اپنے  کام سے  لگ جاتا ہے 
یہ ہے  عمل کا چھٹا مرحلہ۔
اس مرحلے  میں  دماغی احکامات کے  ملتے  ہی جسمانی عمل شروع ہو جاتا ہے  دماغ کمپیوٹر کی طرح خود کا ر مشینری ہے اور دماغ کو ایسی پیچیدہ مشینری کا پروگرام ملا روح سے اور اسی روح کے  پروگرام کی وجہ سے  دماغ و جسم کا ہر خلیہ ہر یونٹ زندہ ہے  متحرک ہے  اپنا کام جانتا ہے  یعنی جسم کے  ہر خانے  ہر خلیے  میں  کام کی صلاحیت ہے  روح کے  مرتب پروگرام کی وجہ سے۔ اسی روح کے  پروگرام کے  سبب جسمانی خود کار سسٹم منظم و مربوط ہے  ایسا نہیں  کہ ہاتھ یا پیر خو بخود ہل رہے  ہیں  منہ چلے  جا رہا ہے  دل بے  ترتیب دھڑک رہا ہے  سب کچھ اپنی جگہ بڑا منظم اور مربوط ہے  (روح کے  مرتب پروگرام کی وجہ سے )
اب روح کے  مرتب پروگرام(تقدیر) کے  عین مطابق جسم کا ہر چھوٹا بڑا جاندار، متحرک، با صلاحیت یونٹ کسی بھی حرکت و عمل کے  لیے  منتظر اور چوکس ہے  آرڈر یا روح کی اطلاع کا۔
لہذا جیسے  ہی دماغ نے  AURA کے  پروگرام کو خانہ در خانہ تقسیم کیا ویسے  ہی جسم کے  ہر چھوٹے  بڑے  یونٹ کو اس کا کام مل گیا لہذا ہر چھوٹا بڑا یونٹ اپنے  کام سے  لگ گیا۔ یہ کام مخصوص اور محدود ہے  لہذا جتنا اور جیسا پروگرام ہو گا عین وہی عمل ظہور میں  آئے  گا۔ لہذا کھانا مخصوص مقدار میں  مخصوص وقت یا مخصوص حالات میں  کھایا جائے  گا۔ یعنی کھانے  کا تمام عمل منظم مربوط مکمل اور  AURA کے  پروگرام کے  عین مطابق ہو گا۔
جسم کا ہر چھوٹا بڑا یونٹ انہی دماغی احکامات کے  مطابق اپنے  اپنے  کام سے  لگ گیا۔ لہذا جسم کے  اندر بھوک کا احساس پیدا ہوا، پیر میں  حرکت ہوئی، ہاتھ کھانے  کے  لیے  متحرک ہوئے، ناک نے  خوشبو سونگھی، زبان نے  ذائقہ محسوس کیا، منہ چلنے  لگا، جسم کی اندرونی مشینری بھی اس کھانے  کا بندوبست کرنے  میں  مصروف ہو گئی۔ لہذا پوری جسمانی مشینری دماغی احکامات پہ عمل پیرا ہوتے  ہوئے  AURA  کے  پروگرام پہ عمل درآمد میں  مصروف ہو گئی۔
لہذا روح کی اطلاع پر (AURA)  کے  پروگرام پہ دماغی احکامات کے  ذریعے  جسمانی عمل واقع ہو گیا۔
جسمانی عمل تو واقع ہو گیا لیکن (AURA)  کا پروگرام  "کھانا کھانا ہے  " کا پروجیکٹ ابھی مکمل نہیں  ہوا بلکہ ابھی یہ عمل جاری ہے۔ ابھی دماغ کو بہت سے  کام کرنے  ہیں۔ لہذا اب یہ عمل ساتویں  مرحلے  میں  داخل ہو گیا۔

۸۔ عمل کے  بعد
(ساتواں  مرحلہ)
نظریہ نمبر:۔ ﴿125﴾۔ ﴿ عمل کے  بعد دماغ اس کھانے  کے  عمل ( جو واقع ہو چکا ہے ) کی ایک ایک تفصیل کو دماغ کے  مختلف خانوں  (فولڈرز) میں  محفوظ کر دے  گا۔ ﴾
یہ ہے  عمل کا ساتواں  مرحلہ
اب وہ عمل جو واقع ہو چکا ہے  اس کا تمام تر ڈیٹا ریکارڈ ہو چکا جو اب مختلف خانوں  (فولڈرز) میں  محفوظ ہو گیا۔ موجود ہے۔
دماغ کس کس فائل کو کس کس فولڈر میں  رکھ رہا ہے  آگے  ہم یہی تذکرہ کریں  گے۔ دماغ کے  عنوان سے
دماغی ماہرین کا خیال ہے  کہ ہمارا دماغ بیک وقت پیغامات وصول بھی کرتا ہے  آگے  روانہ بھی کرتا ہے۔ یہ پیغامات عصبی نظام میں  موجود کروڑوں  خلیات کے  ذریعے  سفر کرتے  ہیں۔ پیدائش سے  پہلے اور بعد میں  ان خلیات میں  ربط بڑھتا رہتا ہے  چنانچہ ان کے  درمیان ایک پیچیدہ جال (نیٹ ورک) بن جاتا ہے  ابھی تک ماہرین یہ بتانے  سے  قاصر ہیں  کہ اس جال میں  کس قسم کی یادیں  یا خیالات ہوتے  ہیں  اب ہم آگے  اسی پیچیدہ جال کو سلجھائیں  گے  " دماغ کے  عنوان سے "
اب یہاں  تک پہنچ کر عمل کی عملی تفصیلات مکمل ہوئیں جس میں  ہم نے  بالترتیب وضاحت کی کہ ایک عمل کیسے  مختلف پیچیدہ اور طویل مراحل سے  گزر کر جسمانی عمل کی صورت میں  ظاہر ہو رہا ہے۔ یہاں  ہم نے  جسمانی عمل کا تفصیلی بیک گراونڈ بیان کیا ہے  جس سے  یہ ثابت ہوا ہے  کہ جسم کا کوئی بھی عمل دماغی فیصلے  سے  نہیں  بلکہ نفس(AURA) کی ذاتی مرضی سے  ہو رہا ہے  (عملوں  کا دارومدار نیتوں  پر ہے  )۔ جسم کا ہر عمل کائناتی تسلسل کا حصہ ہے۔ ہر عمل کا برا ہ راست تعلق روح نفس اور خالق سے  ہے۔



90۔ اعمال

نظریہ نمبر:۔ ﴿126﴾۔ ﴿لہذا ہماری زندگی کی ہر حرکت ہر عمل ریکارڈ ہو رہا ہے اور یہی ریکارڈ اعمال ہیں ﴾
لہذا تقدیر(روح) کے  مرتب پروگرام سے  ارادی و غیر ارادی حرکت و عمل کے  لئے  اطلاعات آ رہی ہیں۔ ان اطلاعات پہ انسان اپنی مرضی سے  رد و بدل کر کے  عمل کر رہا ہے اور یہ عمل ریکارڈ ہو رہے  ہیں اور یہ حرکت و عمل کی ریکارڈنگ(تیار فلم) ہی اعمال نامہ ہے۔
لہذا ہر حرکت ہر عمل کی تمام تر تفصیلات (اطلاع سے  لے کر عمل کے  اختتام تک ) ریکارڈ ہو رہی ہیں۔ اسی طرح اسی ترتیب سے  انسان کی پوری زندگی کی ہر حرکت ہر عمل ریکارڈ ہو رہا ہے اور اس ریکارڈ کو ہم دیکھیں  گے۔
یہ بالکل ایسے  ہی ہے  جیسے  ہم اپنی ویڈیو ریکارڈ کرتے  ہیں اور پھر اس ریکارڈ فلم کو دیکھتے  ہیں۔
بالکل اسی طرح انسان کے  اندر بھی ریکارڈنگ کا سسٹم نصب ہے  لیکن یہ آٹومیٹک سسٹم بہت جدید ہے  ہمارے  پاس ریکارڈنگ کے  جو سسٹم ہیں  اس میں  محض آڈیو ویڈیو ریکارڈ ہوتا ہے۔ جب کہ انسان کے  اندر نصب ریکارڈنگ سسٹم میں  آڈیو ویڈیو کے  علاوہ انسان کی نیت اس کے  محسوسات اور ارادے  تک ریکارڈ کرنے  کی صلاحیت ہے  لہذا اس ریکارڈنگ میں  انسان کی ہر حرکت، ہر عمل (اندرونی و بیرونی) اس کے  محسوسات اس کے  ارادے  تک ریکارڈ ہو رہے  ہیں۔ جب یہ زندگی کی ریکارڈنگ مکمل ہو جائے  گی تو انسان اپنی اس ریکارڈ فلم کو دیکھے  گا۔ اور اپنی یہ فلم دیکھنے  کے  بعد انسان اپنے  جرائم کا ذمہ دار دوسروں  کو نہیں  ٹھرا سکتا دنیا میں  کچھ لوگ بہت چالاک بنتے  ہیں۔ مجرم اپنے  آپ کو بے  گناہ بتاتے  ہیں  حتی کہ گناہ گار اپنے  آپ کو بے  قصور اور بے  گنا ہوں  کو گناہگار ثابت کر دیتے  ہیں۔ قتل چوری، جرائم کر کے  دوسروں  کے  سر تھوپ دیتے  ہیں۔ کچھ لوگ اپنے  جرائم کو مجبوری اور کچھ موروثی بیماری قرار دیتے  ہیں  لیکن اعمال نامے  میں  تو نیت بھی درج ہے۔ موت کے  بعد آج مجرم اپنی فلم میں  اپنے  ذہن کا منصوبہ تک دیکھ رہا ہے۔ آج اپنا نامہ اعمال دیکھ کر بد از خود اپنی بدی کا اقرار کریں  گے  نیک آج خوش ہیں  اپنی زندگی کی ریکارڈ فلم دیکھ کر کے  دیکھا ہم نہ کہتے  تھے  کہ ہمیں  صلہ ضرور ملے  گا۔



91۔ آزاد ارادہ

نظریہ نمبر:۔ ﴿127﴾۔ ﴿ انسان آزاد ارادے  کا مالک ہے۔ ﴾
 اب عمل کی تفصیلی وضاحت کے  بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے  کہ اگرچہ انسان کی کتاب (تقدیر) میں  انسان کی پوری زندگی کی ہر ہر حرکت ہر عمل ریکارڈ ہے اور اسی ریکارڈ سے  اسے  ہر ارادی و غیر ارادی عمل کی اطلاع مل رہی ہے اور اسی اطلاع پہ جسمانی عمل درآمد کی صورت واقع ہوتی ہے  اس کے  باوجود
انسان تقدیر کا پابند نہیں  ہے  بلکہ آزاد ارادے  کا مالک ہے   روح کے  مرتب پروگرام سے  پہلے  ہر عمل کی اطلاع آتی ہے  پھر ان اطلاعات میں  نفس اپنی ذاتی مرضی سے  رد و بدل کر کے  عملی صورت دیتا ہے
مثلاً   کتاب تقدیر سے  جسم کو بھوک کی اطلاع ملی تو جسم کے  اندر بھوک کا احساس بیدار ہوا۔
روح کی اطلاع (تقدیری پروگرام) یعنی بھوک کے  احساس کو نفس  (AURA)  مادی جسم کو یوں  منتقل کر رہا ہے۔
میرا خیال ہے  مجھے  بھوک لگی ہے  مجھے  کھانا کھا لینا چاہیئے۔
مادی جسم، نفس (AURA) کی خواہشات یا ترغیبات کو نفس کی تحریک پر عملی جامہ پہناتا ہے  جسے  ہم کھانے  کا عمل کہتے  ہیں۔ لہذا ہمارے  روز مرہ کے  تمام اعمال اسی ترتیب سے  ترتیب پاتے  ہیں۔
روح کی ریکارڈ تقدیری اطلاع پر نفس (AURA) کے  تحریک دلانے  پر جسمانی عمل واقع ہوا۔ یہ روح کی ہدایت پر مثبت عمل درآمد ہے  لیکن ہمیشہ ایسا نہیں  ہوتا کیونکہ عمل محض نفس یعنی انسان کی ذاتی مرضی پہ منحصر ہے۔
چاہے  تو ان تقدیری ریکارڈ اطلاعات کو قبول کر لے  چاہے  تو رد کر دے۔
لہذا روح کی ریکارڈ تقدیری اطلاع یعنی بھوک کے  احساس کے  باوجود نفس جسم کو کھانے  کی ترغیب و تحریک نہ دے  تو کھانے  کا عمل واقع نہیں  ہو گا۔ (لیکن یہاں  تقدیر کے  ان قوانین کا ذکر نہیں  جن کا انسان غیر ارادی طور پر پابند ہے )۔
لہذا تقدیری ریکارڈ پروگرام پر عمل درآمد ہو گا یا نہیں  ہو گا یہ فقط نفس (AURA) کی مرضی پر منحصر ہے۔
لہذا جسم کو تقدیری اطلاع (بھوک کا احساس) ملنے  پر جسمانی عمل وہی ہو گا جو نفس (AURA) کا فیصلہ ہو گا۔
یعنی تمام تر اطلاعات کے  باوجود عمل انسان خود اپنے  ذاتی ارادے  اپنی خواہش اپنی

مرضی سے  کرتا ہے۔ 


92۔ پابند مخلوقات و موجودات


نظریہ نمبر:۔ ﴿128﴾۔ ﴿ انسان (اور جنات جیسی چند دیگر مخلوقات جو جزوی طور پر ذاتی ارادے  کی مالک ہیں ) کے  علاوہ کوئی مخلوق آزاد ارادہ کی مالک نہیں  ہر مخلوق تقدیر کے  مخصوص مرتب پروگرام کی پابند ہے۔ اور اسی مخصوص پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ ﴾
مثلاً سورج کا پروگرام یہ ہے  کہ وہ صبح ایک مخصوص وقت پر مخصوص مقام سے  نمودار ہو گا اور شام کو ایک مخصوص وقت اور مخصوص مقام پہ غروب ہو گا۔ سورج کا مخصوص جگہ اور وقت سے  نمودار ہونا اور اپنے  مخصوص مقام پہ سفر کرنا اور مخصوص منزل پر غروب ہونا اس کا تقدیری مرتب پروگرام ہے۔
سورج اپنا ذاتی ارادہ نہیں  رکھتا کہ اپنی اس مخصوص روٹین میں  تھوڑا ردو بدل کر لے۔ اپنے  ذاتی ارادے  سے  مشرق کی بجائے  شمال سے  نکل آئے  یا راستہ بدل کر چلے  یا تھوڑا لیٹ نکل آئے  یا مغرب کی بجائے  کسی اور سمت نکل جائے  ایسا ممکن نہیں۔ اس لیے  کہ وہ ذاتی ارادہ رکھتا ہی نہیں۔ فقط انسان ذاتی ارادے  کا مالک ہے۔ انسان کے  علاوہ کائنات کی تمام موجودات مخصوص تقدیری پروگرام کی پابند ہیں  (ان میں  ذاتی ارادہ نہیں ) تبھی کائنات کا سسٹم اتنا منظم ہے۔
جب کہ انسان اپنے  ذاتی ارادے  کے  انتہائی غلط استعمال سے  کائنات کے  بیلنس سسٹم کو انتہائی متاثر کر رہا ہے۔


93۔ اچھا یا برا عمل

نظریہ نمبر:۔ ﴿129﴾۔  ﴿عمل کی پہلے  سے  ریکارڈ شدہ تقدیری اطلاع، ہدایت اور منفی اطلاعات کے  بعد اچھے  یا برے  عمل کا  فیصلہ انسان خود کرتا ہے  اپنے  ذاتی ارادے  کا استعمال کرتے  ہوئے۔ ﴾
لہذا تقدیر کے  مرتب پروگرام سے  جب جسم کو بھوک کی اطلاع موصول ہوئی تو بھوک کے  اس احساس اس اطلاع کے  ملتے  ہی نفس کو تمام تر مثبت و منفی اطلاعات بھی موصول ہو گئیں  لہذا اب فیصلے  کا اختیار نفس(انسان) کے  پاس ہے۔
دیکھئے  اب نفس بھوک کی اطلاع پہ عمل درآمد کے  لئے  کونسے  طریقے  کا انتخاب کرتا ہے۔
روح کی ہدایت کا تجویز کردہ جائز طریقہ یا
شیطانی اطلاعات کا تجویز کردہ ناجائز طریقہ یا اپنی ذاتی خواہش پر مبنی کوئی تیسرا طریقہ
لہذا اچھے  یا برے  عمل کی صورت درج ذیل ہو گی۔


94۔ اچھا عمل

نظر یہ نمبر۔ ﴿130﴾۔ ﴿اچھے  عمل انسان اپنی مرضی سے  انجام دے  رہا ہے ﴾
اچھے  عمل کی صورت درج ذیل ہو گی۔
(1)   تقدیر کے  مرتب پروگرام سے  اطلاع۔ ۔ ۔   بھوک کا احساس۔
(2)   ہدایت(روح کی آواز)۔ ۔ ۔   عمل پر عمل درآمد کا طریقہ مثبت ہونا چاہیے۔
(3)   منفی اطلاع  (شیطانی اطلاع)۔ ۔ ۔ عمل پر عمل درآمد کے  لئے  ناجائز طریقہ اختیار کیا جائے
(4)   نفس کا ذاتی فیصلہ۔ تمام تر مثبت و منفی اطلاعات کے  موصول ہو جانے  پر نفس اپنے  ذاتی اختیار سے  عمل پر عمل درآمد کا انتخاب کرے  گا
(5)   دماغ نفس کے  ترتیب شدہ عملی منصوبے  کو جوں  کا توں  جسم پر اپلائی کر دے  گا۔   
 6جسمانی عمل درآمد۔ لہذا نفس کی ذاتی مرضی سے  ترتیب شدہ عملی منصوبے  کے  عین مطابق جسمانی عمل واقع ہو گا
 تقدیر کے  مرتب پروگرام سے  عمل کی اطلاع جب جسم کو ملی تو جسم میں  بھوک کا احساس بیدار ہوا
اس اطلاع کے  ملتے  ہی روح کی ہدایت یعنی مثبت ترغیب بھی آنے  لگی کہ عزت کی روزی بہتر ہے۔
منفی اطلاعات بھی ملنے  لگیں  کہ چرا کر کھا لینا آسان ہے۔ اب تمام تر اطلاعات موصول ہو گئیں  لہذا بھوک کے  احساس پہ کھانے  کے  عمل پہ عمل درآمد کے  لیے  کونسا طریقہ اختیار کیا جائے  یہ فیصلہ کرنا ہے  نفس (انسان) کو،
اب نفس (AURA)   اگر روح کی مثبت ہدایات کو قبول کر کے  جسم کو مثبت طریقے  سے  کھانے  کے  عمل کی تحریک دیتا ہے اور انسان کھانے  کا عمل مثبت طریقے  سے  انجام دیتا ہے  تو یہ انسان کا اچھا عمل ہے۔
اور یہ اچھا عمل ذاتی اختیار سے  کرنے  والا انسان اچھا انسان ہے۔
اور یہ اچھا عمل انسان (نفس) نے  اپنے  ذاتی ارادے  سے  منتخب کیا ہے۔


95۔ برا عمل

نظریہ نمبر۔ ﴿131﴾۔ ﴿اپنے  برے  اعمال کا انسان سو فیصد خود ذمہ دار ہے ﴾
برے  عمل کی صورت درج ذیل ہو گی۔
(1)   تقدیر کے  مرتب پروگرام سے  اطلاع۔ ۔ ۔   بھوک کا احساس
(2)   ہدایت۔ ۔ ۔   مثبت ترغیب
(3)   منفی اطلاع۔ ۔ ۔   منفی ترغیب
(4)   نفس کا فیصلہ۔
(5)  دماغ کا کام۔
(6) جسمانی عمل درآمد۔
تقدیر کے  ریکارڈ پروگرام سے  جسم کو جب بھوک کی اطلاع ملی تو جسم میں  بھوک کا احساس بیدار ہوا۔
اس اطلاع کے  ساتھ ہی اس اطلاع پہ عمل درآمد کے  لیے  مثبت ترغیبی پروگرام روح کی طرف سے  ملنا شروع ہو گیا کہ کھانے  کا عمل مثبت ہونا چاہیے  کما کر کھانا چاہیے۔
اس ہدایت کے  ساتھ ہی منفی شیطانی اطلاعات بھی ملنے  لگیں  کہ چرا کر کھانا آسان ہے  اب فیصلہ نفس (AURA)   کی ذاتی مرضی بر منحصر ہے۔
اگر نفس چرا کر کھانے  کی جسم کو ترغیب اور تحریک دیتا ہے  لہذا اس تحریک کے  تحت جسمانی عمل چوری کر کے  کھانا ہے  تو انسان کا یہ عمل
برا عمل ہے   اور یہ برا عمل کرنے  والا انسان برا انسان ہے۔
اور یہ برا عمل انسان نے  اپنی مرضی، خواہش اور ذاتی ارادے  کے  تحت کیا۔
عمل کے  لیے  نفس اپنے  ذاتی ارادے اور خواہش کے  تحت ہر مثبت و منفی اطلاعات کو رد کر کے  کوئی تیسری راہ بھی نکال سکتا ہے  جو منفی بھی ہو سکتی ہے  مثبت بھی لہذا تقدیر کا تحریری پیغام اور مثبت و منفی اطلاعات اگرچہ انسان کو موصول ہو رہی ہیں  لیکن اچھے  برے  عمل کا انتخاب نفس (AURA)  کے  ذاتی ارادے  پر منحصر ہے  لہذا عمل وہی ہو گا جو نفس یعنی انسان کی خواہش ہو گی۔
لہذا اچھا عمل یا برا عمل انسان کے  ذاتی ارادے  کے  تابع ہے  چاہے  تو تقدیر کے  لکھے  کو قبول کر کے  اسی پہ عمل کر لے
چاہے  تو مثبت ہدایت کو قبول کر کے  مثبت عمل کر لے
   عمل کے  لئے  چاہے  تو منفی طریقہ اختیار کر لے
 بہر حال عمل کی تمام تر ذمہ داری انسان کی ذاتی مرضی پہ ہے۔
آجکل بعض لوگ خود کو بے  قصور ثابت کرنے  کے  لیے  اپنے  اعمال کا ذمہ دار موروثی خصوصیات کو قرار دیتے  ہیں۔ جب کہ ایسا ہے  نہیں۔ موروثی خصوصیات انسان کے  اندر موجود ہیں  لہذا موروثی خصوصیات کو عملی جامعہ پہنانا یا نہ پہنانا انسان کے  ذاتی اختیار میں  ہے۔
انسان اس ذاتی اختیار کو استعمال میں  لاتے  ہوئے  چاہے  تو اپنے  اندر موجود اپنے  آباؤ اجداد کی سی بہادری کا مظاہرہ کرے اور چاہے  تو اپنی صلاحیتوں  کا استعمال نہ کرے اور بزدل اور کاہل الوجود بنا رہے۔
چاہے  تو ذاتی اختیار سے  اپنے  اجداد کی طرح چوری کرے  چاہے  تو نہ کرے۔
چاہے  تو اپنے  ذاتی اختیار سے  اپنے  اجداد کے  پیشے اور صلاحیتیں  اختیار کر لے  چاہے  تو نہ کرے۔
لہذا تقدیر میں  ہر ہر عمل ہر ہر حرکت ریکارڈ ہونے  کے  باوجود ہر عمل کی مظاہراتی صورت وہی ہو گی جو انسان اپنے  ذاتی ارادے  سے  عمل کرے  گا۔ (سوائے  چند تقدیری قوانین کے )
لہذا انسان تقدیر کا پابند نہیں  بلکہ اپنے  ہر اچھے  برے  عمل کا سو فیصد ذمہ دار ہے۔


96۔ عمل کا خلاصہ

یہاں  ہم نے  جسمانی عمل کا تفصیلی بیک گراونڈ بیان کیا ہے  جس سے  یہ ثابت ہوا ہے  کہ جسم کا کوئی بھی عمل دماغی فیصلے  سے  نہیں  بلکہ نفس(AURA) کی ذاتی مرضی سے  ہو رہا ہے  (عملوں  کا دارومدار نیتوں  )ذاتی مرضی ذاتی خواہش پر ہے  ) جسم کے  اعمال دماغی عمل کا نتیجہ نہیں  بلکہ جسم کا ہر عمل کائناتی تسلسل کا حصہ ہے۔ ہر عمل کا براہ راست تعلق روح نفس اور خالق سے  ہے۔ لہذا عمل کی جو تفصیلات یہاں  میں  نے  بیان کیں  ہیں  ان کا مختصر خلاصہ درج ذیل ہے۔

عمل کا فارمولہ

۱۔ خالق کا حکم یعنی(روح)
۲۔ روح( یعنی حرکت و عمل کا مرتب و مکمل پروگرام یعنی تقدیر
۳۔ ( تقدیر یعنی روح کے  مرتب پروگرام سے  کھانے  کی اطلاع
۴۔ ہدایات۔  کھانے  کے  عمل کے  لیے  مزید مثبت ترغیبی پروگرام
۵۔ منفی اطلاعات۔  کھانے  کے  عمل کے  لیے  مزید اطلاعات یعنی منفی(شیطان کی طرف سے ) ترغیبی پروگرام
۶۔ نفس کا فیصلہ۔  عمل کی تمام تر اطلاعات آ جانے  کے  بعد عمل پہ عمل درآمد کے  لئے  نفس کا فیصلہ
۷۔ دماغ کا کام۔  نفس کے  ترتیب شدہ عملی پروگرام کو دماغ جوں  کا توں  جسم پر اپلائی کر دے  گا
۸۔ جسمانی عمل درآمد۔ اور اسی منظم ترتیب کے  مطابق جسم کا ہر یونٹ نفس کے  عملی پروگرام کو عملی جامہ پہنانے  میں  مصروف ہو جائے  گا اور یوں  مجموعی جسم کا ایک عمل ظہور میں  آئے  گا۔ لیکن ابھی عمل مکمل ہو جانے  کے  بعد بھی عمل کا عمل مکمل نہیں  ہوا بلکہ ابھی عمل کا عمل جاری ہے  لہذا
۹۔ عمل کے  بعد۔ عمل مکمل ہونے  کے  بعد دماغ اسے  مختلف خانوں (فولڈرز)میں  محفوظ کر دے  گا۔
۱۰۔ اعمال۔ ہر عمل کی یہ تمام تر ریکارڈ تفصیلات اعمال ہیں۔
عمل کی اس صورت اس تفصیل سے  یہ ثابت ہو گیا کہ انسان عمل کے  لیے  آزاد ہے، انسان تقدیر کا پابند نہیں۔ وہ فیصلے  اپنی مرضی سے  کرتا ہے۔ 


97۔ انسانی زندگی

نظریہ نمبر۔ ﴿132﴾۔ ﴿انسانی زندگی حرکت و عمل کا مرتب پروگرام ہے۔ ﴾
لہذا انسانی زندگی کی عملی تصویر کچھ یوں  بنے  گی۔
(1)۔  (روح) مرتب پروگرام۔       (زندگی کا مسودہ)
(2)۔  (جسم) جسمانی حرکت و عمل۔      (پہلے  سے  مرتب مسودے  میں  ترمیم و اضافہ کے  بعد ریکاڈنگ کا عمل)
(3)۔  اعمال۔          (تیار فلم  (اعمال نامہ)

روح کے  مرتب پروگرام کے  مطابق انسان پوری زندگی اپنی مرضی سے  اعمال سرانجام دیتا ہے۔ کبھی وہ روح کے  مرتب پروگرام پر ہی چلتا ہے۔ کبھی اس پروگرام میں  اپنے  ذاتی ارادے  سے  تبدیلی کر لیتا ہے۔
اور یہ تبدیلی کبھی مثبت ہوتی ہے  تو کبھی منفی۔ مثبت تبدیلی کرنے  والا انسان اچھا انسان ہے اور مرتب پروگرام میں  منفی تبدیلی ( اپنے  ذاتی ارادے  سے ) کرنے  والا ’برا ا انسان ہے۔
لہذا جب روح کا یہ حرکت و عمل کا مرتب پروگرام ختم ہو جاتا ہے  تو زندگی کا اختتام ہو جاتا ہے۔ یعنی زندگی کی فلم مکمل ہو گئی۔
یہی انسان کی پوری زندگی کی حرکت و عمل کی ریکارڈنگ یعنی مکمل فلم اعمال نامہ ہے۔ جسے  ہم ملاحظہ کریں  گے۔


98۔ نفوس کی درجہ بندی

نظریہ نمبر۔ ﴿133﴾۔ ﴿زندگی کی اسی ریکارڈ فلم کے  مطابق نفوس کی درجہ بندی ہو گی﴾
ہماری زندگی کی پوری فلم ریکارڈ ہو چکی ہے۔ اسی ریکارڈ سے  پتہ چلے  گا کہ انسان نے  روح کے  مرتب پروگرام کو اپنے  ذاتی ارادے  سے  ملیامیٹ کر دیا یا اسے  مزید سنوار دیا۔ لہذا اعمال کے  اسی ریکارڈ کے  مطابق نفوس کی درجہ بندی ہو گی۔ ویسے  تو ہر نفس درجہ بدرجہ ہے، درجے  میں  ایک آگے  ہے  تو دوسرا اس سے  آگے اور تمام انسان اپنے  اپنے  اعمال کی مناسبت سے  درجہ بدرجہ اپنے  اپنے  انفرادی مقام پر اپنی اپنی حیثیت میں  موجود ہیں۔ لیکن اپنے  اپنے  ذاتی درجات کے  علاوہ بحیثیت مجموعی نفوس کو تین مختلف درجات میں  تقسیم کیا جاتا ہے۔ یا یوں  کہنا مناسب ہو گا کہ اعمال کی مناسبت سے  نفوس تین طرح کے  ہوتے  ہیں

۱۔ نفس امارہ
جس انسان (نفس)نے  روح کے  مثبت مرتب پروگرام کو رد کر کے  اپنے  نفس کے  ذاتی ارادے  سے  بُرے  اعمال کر کے  اس پروگرام کو ملیامیٹ کر دیا یا  بگاڑ دیا تو اس انسان کی پوری زندگی کے  ریکارڈ سے  یہ طے  ہو گیا کہ یہ انسان برا انسان ہے اور یہ نفس، نفس امارہ ہے۔
۲۔ نفس لوامہ
 اور جس انسان نے  روح کے  مرتب پروگرام کو اپنے  نفس کی خواہش اور ذاتی مرضی کے  استعمال سے  سنوارا ہے  تو یہ انسان اچھا انسان ہے۔ اور پوری زندگی کے  عملی ریکارڈ سے  یہ طے  پا گیا کہ یہ نفس، نفس لوامہ ہے
۱۔ نفس مطمئنہ
نفس مطمئنہ والے  لوگ وہ لوگ ہیں  جنہوں  نے  اپنی مرضی یا اپنے  نفس کی خواہشات کو ترک کر کے  اپنی پوری زندگی روح کے  مثبت مرتب پروگرام (تقدیر یا مذہب)کے  مطابق گزار دی۔ لہذا پوری زندگی کی ریکارڈ فلم  سے  یہ طے  پا گیا کہ یہ نفس، نفس مطمئنہ ہے  یہ لوگ اپنے  رب کے  مطیع اور فرمانبردار بندے  ہیں اور انہیں  کو نفس مطمئنہ کہا جاتا ہے۔
لہذا انسان کے  اچھے  یا برے  ہونے  کا تعین یا نفوس کی درجہ بندی انسان کے  عمل کی یہی ریکارڈ فلم (اعمال نامہ) کرے  گی۔
لہذا انسان اپنے  اچھے  برے  عمل کا ذاتی اختیار رکھتا ہے۔ اور روح کا مرتب پروگرام اور روح کی وجہ سے  ارادی اور غیر ارادی حرکات انسان کے  ذاتی ارادے  کی ضرورتیں  ہیں۔
ظاہر ہے  جب انسان کے  پاس جسم ہو گا اس میں  حرکت ہو گی تبھی انسان ذاتی مرضی کے  عمل کے  قابل ہو گا۔ جسمانی مشینری دل، دماغ ہاتھ پیر روح کے  پروگرام کے  مطابق صحیح کام کر رہے  ہوں  گے  تبھی انسان ذاتی ارادے اور عمل کے  اظہار کے  قابل ہو گا۔ لہذا انسانی زندگی کی عملی تصویر کچھ یوں  بنے  گی۔
(1)۔  روح مرتب پروگرام۔         (زندگی کا  پہلے  سے  مرتب مثبت مسودہ)
(2)۔  جسمانی حرکت و عمل۔      (زندگی کے  مسودے  میں  انسان کی ذاتی مرضی سے  مثبت و منفی ترمیم و اضافے  کے  بعد ریکاڈنگ کا عمل)
(3)۔  اعمال۔          (تیار اور ریکارڈ فلم  (اعمال نامہ)

 

No comments:

Post a Comment