Translate

25--Adam hbut theory- نظریۂ ہبوطِ آدم




148۔ نظریۂ ہبوطِ آدم


نظریۂ ہبوطِ آدم یہ ہے  کہ آدم علیہ السلام جنت میں  بنائے  گئے  پھر وہاں  سے  انہیں  زمین پر بھیج دیا گیا۔
اس مذہبی کہانی کو کچھ یوں  ترتیب دیا گیا کہ، خالقِ کائنات نے  حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے  لئے  فرشتوں  سے  تمام روئے  زمین کی مٹی منگوائی پھر جنت میں  اس مٹی کو پانی سے  گوندھا اور جب وہ مٹی اچھی طرح تیار ہو گئی تو پھر اس تیار مٹی سے  خالق نے  بُت بنایا اور خالق نے  یہ تمام کام اپنے  ہاتھوں  سے  کیا لہذا جب یہ بُت تیار ہو گیا تو خالقِ کائنات نے  اپنی روح سے  کچھ اس میں  پھونک دیا جس سے  اس مٹی کے  بُت میں  جان پڑ گئی اب یہ مٹی کا بُت با حرکت انسان اور صاحبِ عقل و دانش ہو گیا پھر آدم کی پسلی سے  حضرتِ حوا کو پیدا کیا گیا۔ لہذا پہلا جوڑا مکمل ہوا۔ کچھ عرصہ یہ دونوں  جنت میں  مقیم رہے  لیکن شیطان کے  بہکاوے  میں  آ کر انہوں  نے  جنت کے  ممنوعہ درخت کا پھل کھا لیا لہذا اسی جُرم کی پاداش میں ان دونوں  کو ایک مخصوص عرصے  کے  لئے  بطورِ سزا  زمینی امتحان گاہ پر اُتار دیا گیا۔
پروفیسر چارلوٹ ویلسProf Charlotte Wallace) ( اپنی کتابA Study Of Evolution   میں  نظریۂ ہبوطِ آدم پہ تبصرہ کرتے  ہوئے  لکھتے  ہیں  کہ
ہبوطِ آدم کا نظریہ دراصل بائبل میں  درج حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے  واقعہ پر مبنی ہے، جس کی بنیاد پر عیسائی کلیسا نے  بے  شمار روایات کو جنم دیا ہے۔
جب کہ حقیقت یہ ہے  کہ ہبوطِ آدم کا نظریہ محض بائبل کے  بیان پر مبنی نہیں  ہے  بلکہ آدم یعنی پہلے  انسان کی تخلیق کی یہ کہانی ہر مذہب نے  سُنائی ہے  لہذا بائبل ہو یا قُرآن یا کوئی بھی صحیح مذہبی آسمانی کتاب ہو ہر آسمانی کتاب میں آدم علیہ السلام کی تخلیق کی یہ کہانی موجود ہے۔
اور ہر صحیح آسمانی مذہبی کتاب میں  موجود کائنات کے  پہلے  انسان کی تخلیق کی یہ داستان ہی صحیح داستان ہے۔
اس صحیح مذہبی داستان کے  علاوہ پہلے  انسان کی تخلیق کے  بارے  میں  آج تک ہمارے  پاس کوئی دیگر مستند ذریعہ علم موجود نہیں  ہے  نہ ہی کسی سائنسی یا تحقیقی ذریعے  سے  آج تک انسانی تخلیق کا کھوج لگایا جا سکا ہے۔ لہذا
۱۔ پہلے  انسان کی تخلیق سے  متعلق مذہبی داستان تو درست داستان ہے  لیکن
۲۔ موجودہ مروجہ مذہبی داستان درست داستان نہیں  ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے  کہ
۳۔ اکثر مذاہب میں  ترمیم و اضافوں  کے  بعد تبدیلی آ گئی لہذا آج وہ اپنی اصل درست حالت میں  نہیں  ہیں
۴۔ مزید یہ کہ ان موجودہ مذہبی اطلاعات کو سمجھنے  میں  بھی غلطی کی گئی۔ لہذا
۵۔ پہلے  انسان کی تخلیق سے  متعلق مذہبی کہانی بڑی با لترتیب اور صحیح کہانی تھی۔
اس بالترتیب صحیح مذہبی کہانی کو  بے  ترتیب کر کے  سمجھنے  میں  غلطی کی گئی۔ اب خالقِ کائنات بیٹھ کر مٹی کے  بُت تو بنانے  سے  رہا  وہ تو بس کہہ دیتا ہے  بس حکم(پروگرام) دے  دیتا ہے اور ہر ذرہ اس حکم پر عمل درآمد میں  مصروف ہو جاتا ہے۔ یہی آفاقی حقیقت ہے  جسے  غلط طور پر سمجھا گیا اور غلط طور پر سمجھایا گیا لہذا مذ ہبی طبقہ اسی غلط کہانی کو مذہبی کہانی تصور کرتا رہا جب کہ سائنسدان کبھی بھی اس غلط کہانی کو سائنسی نظریے  کے  طور پر قبول نہ کر سکے۔ اس لئے  کہ غلطی پر سائنسدان نہیں  بلکہ مذہبی پیشوا تھے  جنہوں  نے  کبھی مذہبی اطلاعات کو سمجھنے  کی کوشش ہی نہیں  کی۔
اس کتاب میں ہم نے  نئے  نظریات کے  ذریعے  انسانی تخلیق کا تذکرہ کیا ہے اور انسانی تخلیق کو با لترتیب درست کر کے  بیان کیا ہے۔ لہذا آج ہمارے  جدید نظریات اور صحیح (آسمانی کتابوں  سے  اخذ شدہ غلط کہانیاں اور نظریات نہیں )مذہبی کہانی جو صحیح آسمانی کتابوں  میں  موجود ہے  میں  سو فیصد مماثلت موجود ہے۔ میں  نے  برسوں  کی تحقیق کے  بعد جو انسانی کہانی اس پوری کتاب میں  بیان کی ہے  اس کا خلاصہ درجِ ذیل ہے۔
۱۔ خالق نے  حکم (تخلیق کا مکمل پروگرام) دیاتو
۲۔ اس حکم(پروگرام) کے  عین مطابق مادی جسم کی تخلیق کا خودکار آغاز ہوا
۳۔ لہذا جسم کے  لئے   ہر مخصوص زرہ حکم(پروگرام)کے  مطابق اپنے  کام سے  لگ گیا اور یوں  زمینی عناصر سے  مادی جسم کی تخلیق کا آغاز ہوا  زمینی عناصر میں  پانی، مٹی اور دیگر تمام زمینی عناصر موجود تھے  لہذا انسانی جسم کی تخلیق میں  مٹی بھی ہے  پانی بھی اور اسی جیسے  دیگر سینکڑوں  عناصر بھی ہیں اور ان تمام کی ایک خاص الخاص ترکیب ہے  انسان۔
۴۔ خالق کے  حکم (پروگرام)کے  مطابق زمینی عناصر سے  مادی جسم کی تخلیق کا عمل ایسے  ہی ہے  جیسے  ایک بیج زمین میں  بو دیں  تو اس محض بیج سے  پورا درخت اُگ آتا ہے۔ جیسے  ایک بیج سے  پورا درخت اُگ آتا ہے  بالکل اسی طرح ایک حکم سے  پورا انسان تخلیق پا گیا۔ حکم(پروگرام) وہ بیج تھا جس سے  پودے  کی طرح پورا جسم تیار ہو گیا۔ یعنی جب خالق نے  زمینی عناصر کو مادی جسم کی تیاری کا حکم (پروگرام) دیا توہر زرہ اس پروگرام کے  مطابق جسم کی تیاری میں  لگ گیا اور جیسے  ایک بیج سے  پودا ایک مخصوص عرصے  میں  درخت بنتا ہے  بالکل ایسے  ہی حکم(پروگرام ) کے  مطابق زمینی عناصر کی ترتیب سے  طویل مراحل طے  کر کے  ایک طویل عرصے  میں  جسم کی تخلیق کا عمل مکمل ہوا۔
اب جب طویل تخلیقی مراحل طے  کر کے  مادی جسم تیار ہو گیا تو اس جسم  میں حرکت و عمل کے  لئے  خالق نے  روح(انسانی حرکت و عمل کا مکمل پروگرام) ڈال دی اور یوں  انسان جیتی جان ہوا
پھر پہلی عورت ،حوا، کو پیدا کیا گیا اور یوں  پہلا انسانی جوڑا معرضِ وجود میں  آیا۔
اس پہلے  جوڑے  کے  ذریعے  پیدائش کے  سلسلے  کا آغاز ہوا  لہذا پہلے  انسان آدم کی تخلیق ہوئی اور باقی تمام نوعِ انسانی پیدائش کے  طریقے  سے  پیدا ہوئی اور ہوتی ہے۔  
لہذا پہلے  جوڑے  سے  پیدائش کا آغاز ہوا اور نوعی تسلسل قائم ہوا اور آج تمام موجودہ نوعِ انسانی اسی واحد جوڑے  کی نسل ہیں۔ یعنی تمام انسانوں  نے  ایک انسان(نفسِ واحدہ) سے  آغاز کیا ہے اور تمام انسان آدم کی اولاد ہیں۔
یہ ہیں  ہماری برسوں  کی تحقیقات کے  نتائج جو صحیح مذہبی اطلاعات کی نہ صر ف تصدیق کر رہے  ہیں  بلکہ صحیح مذہبی کہانیوں  سے  سو فیصد مماثلت بھی رکھتے  ہیں۔

3 comments:

  1. مذہبی کہانی نہیں ہے حقیقت ہے

    ReplyDelete
  2. حوا آدم کی پسلی سے پیدا کی گئیں تھیں آدم کی طرح انہیں الگ سے پیدا نہیں کیا تھا آدم علیہ سلام کو شق کیا گیا جس سے حوا پیدا ہوئیں

    ReplyDelete
  3. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete